فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۲۷؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ھ مطابق ۴؍نومبر ۱۹۹۱ ء بروز دوشنبہ،بعد نمازِ عشا، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی ز آبِ دیدہ بندۂ بے دید را سبزۂ بخش و نباتے زیں چرا ارشاد فرمایا کہ مولانا رُومی بارگاہِ خداوندی میں عرض کرتے ہیں کہ اے خدا! میری آنکھوں کے آنسوؤں سے مجھ کورِ باطن کو نورِ بصیرت عطا کردے اور ان آنسوؤں سے میرے قلب کو سیراب کرکے سرسبز وشاداب کردے۔ ور نماند آب آبم دہ ز عین ہمچو عینین نبی ہطالتین اور اگر ہمارے آنسو خشک ہوگئے تو ہماری آنکھوں کو رونے کے لیے آنسو عطا فرمائیے، کیوں کہ آپ کی محبت اور خوف وندامت سے نکلے ہوئے آنسو اتنے قیمتی ہیں کہ سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی ہے کہ یہ قلب کو شفا دینے والے ہیں۔ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ؎ اور خشیتِ الٰہی سے نکلے ہوئے آنسو کا ایک قطرہ خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہو، دوزخ کی آگ کے حرام ہونے کا ذریعہ ہے: مَا مِنْ عَبْدِ مُّؤْمِنٍ یَخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ وَاِنْ کَانَ مِثْلَ رَاْ سِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ثُمَّ یُصِیْبُ شَیْئًا مِّنْ حَرِّ وَجْھِہٖ اِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ؎ یعنی کسی بندۂ مومن کی آنکھوں سے اگر ایک آنسو اللہ کی خشیت سے نکل آئے خواہ مکھی کے سر کے برابر ہو اور اس کے چہرے پر لگ جائے تو اللہ اس کو دوزخ کی آگ پر حرام کردیتے ہیں۔ ------------------------------