فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۵؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ھ مطابق ۲۱؍فروری ۱۹۹۱ ء بروز جمعرات ،بعد نمازِ عشاء، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ،گلشن اقبال ۲،کراچی ما ز حرص و آز خود را سو ختیم ویں دعا را ہم ز تو آمو ختیم ارشاد فرمایا کہ مولانا رُومی بارگاہِ حق تعالیٰ میں عرض کرتے ہیں کہ اے خدا! ہم نے حرص اور طمع اور شہوتوں سے خود کو سوختہ کردیا، یعنی ہم نے لالچ اور شہوت اور نفسانیت سے اپنے کو جلا کے خاک کردیا، کیوں کہ ہر گناہ سے آگ پیدا ہوتی ہے ، ہرگناہ گار تڑپتا رہتا ہے، بے چین رہتا ہے۔ اسی لیے حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالم انوار سے معمور ہےابرار کا عالم گناہ گاروں کی دنیا کس قدر اندھیری ہے اور اللہ کے نیک بندوں کی دنیا انوار سے بھری ہوئی ہے ؎ شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے اور اہلِ صفا کے سینوں میں اک نور کا دریا بہتا ہے اہلِ تقویٰ اور اہلِ معصیت دونوں کے چہروں سے پتا لگ جاتا ہے کہ اہلِ تقویٰ کے دلوں میں سکون واطمینان کی سلطنت ہے اور اہلِ معصیت کے دلوں میں بے سکونی اور بے چینی کا راج ہے۔ عاشقانِ خدا اللہ تعالیٰ کے نور میں غرق ہیں اور اہلِ رومانٹک بے چینی کے بحر اٹلانٹک میں غرق ہیں۔ جنہوں نے نفس کی بات مانی انہیں پل بھر کو چین نہیں ملتا ۔ اسی لیے مولانا رُومی فرماتے ہیں کہ اے اللہ! نفس نے ہم کو جلا کے خاک کردیا لیکن یہ دعا