فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۲۵؍ رجب المرجب ۱۴۱۱ ھ مطابق ۱۲؍ فروری ۱۹۹۱ ء بروز منگل ،بعد نمازِ عشاء، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی اے خدا فریاد ازیں فریاد خواہ داد خواہم نے زکس زیں داد خواہ ارشاد فرمایا کہ یہاں فریاد سے پہلے بشنوید محذوف ہے یعنی اے خدا! اس شخص کی فریاد کو سن لیجیے جو اس وقت فریاد کررہا ہے ۔ میں کسی سے انصاف نہیں چاہتا مگر اس ذات سے جو انصاف عطا فرمانے والی ہے، یعنی اے دادخواہی کرنے والے! اپنے نفس ہی کے ظلم کی آپ سے داد خواہی کرتا ہوں اور آپ سے انصاف چاہتا ہوں۔اور دوسرے معنیٰ یہ بھی ہیں کہ میں بخشش چاہتا ہوں اس ذات سے جس کو بخشش کرنا محبوب ہے۔ مولانا کی مراد یہ ہے کہ اے فریادیوں کی فریاد سننے والے! آپ سے فریاد ہے کہ آپ نے آیت فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا؎ نازل فرما کر ہمیں دو قسم کا اختیار دیا ہے: تقویٰ کا بھی اور فسق وفجور کا بھی،جس سے ہم بہت بڑی آزمایش میں ہیں۔ فرشتے تو مجبورِ اطاعت ہیں ، وہ گناہ کرہی نہیں سکتے،لیکن ہمارے اختیار کے درخت میں دو شاخیں ہیں: ایک شاخ اطاعت کی ہے اور دوسری شاخ نافرمانی کی ہے کہ اگر چاہو تو تقویٰ کا اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا میٹھا پھل حاصل کرلو اور اگر چاہو تو گناہ کرکے اللہ کے غضب کا کڑوا پھل لے لو، یعنی ہمیں اختیار ہے کہ چا ہو تو اللہ کے فرماں بردار بن کر ولی اللہ اور رشک بایزید بن جاؤ اور چاہو تو نافرمانی کرکے ننگِ ابلیس اور ننگِ یزید بن جاؤ۔ اے خدا! فریاد ہے کہ اختیارِ خیر وشر کی کشمکش سے ہم سخت آزمایش میں ہیں کیوں کہ ہمارا نفس بہت نالائق ہے جس سے ہمیں سخت خطرہ ہے کہ آپ کے دیے ہوئے ------------------------------