فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۱ ھ مطابق ۲۵؍فروری ۱۹۹۱ ء بروز دوشنبہ،بعد نماز ِعشاء، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی اے قدیمے راز دان ذوالمنن در رہ ِ تو عاجزیم و ممتحن ارشاد فرمایا کہ مولانا بارگاہ ِ حق میں عرض کرتے ہیں کہ اے وہ ذات جو قدیم ہے یعنی آپ ہمیشہ سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، قدیم حادث کے مقابلے میں ہے۔ اور حادث کہتے ہیں جس پر کبھی عدم گزرا ہو۔ مولانا دُعا کررہے ہیں کہ اے اللہ ! آپ کی ذات قدیم ہے، آپ صاحبِ احسان اور ہمارے رازداں ہیں، یعنی ہمارے بھیدوں سے باخبر ہیں، ہماری کوئی بات آپ سے پوشیدہ نہیں۔ آپ کے راستے میں ہم کو جیسا باہمت اور شیر ہونا چاہیے تھا ہم نہیں ہوسکے ، کوئی خوبی ہمارے اندر نہیں ہے، ہم آپ کے راستے میں عاجز اور محتاج ہیں، یعنی ہم آپ کی راہ کے مرد نہیں بن سکے، نفس وشیطان سے مغلوب ہوجاتے ہیں اور ہروقت ہمارا امتحان ہورہا ہے اور اس امتحان میں ہم کبھی فیل بھی ہو رہے اورکبھی پاس بھی ہوجاتے ہیں، یعنی کبھی تو ذکروتہجد ونوافل کا اہتمام کرتے ہیں اور کبھی اپنی نالائقی سے سب چھوڑ چھاڑ کر گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اے خدا! جب ہم آپ کے راستے میں ہروقت مغلوب ہیں، کمزور ہیں، حالتِ امتحان میں ہیں، ہماری کوئی سانس ایسی نہیں جو امتحان میں نہ گزر رہی ہو، تو اے خدا!آپ تو قدیم الاحسان ہیں، ہمیشہ سے احسان فرمانے والے ہیں، ہماری مغلوبیت وعاجزی کو ہمتِ مردانِ خدا سے تبدیل فرمادیجیے اور اس لومڑی کو شیر بنادیجیے۔ ہر دلِ سر گشتہ را تدبیر بخش ویں کماں ہائے دو تو را تیر بخش