فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۱۴ ؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ھ مطابق ۶؍مئی ۱۹۹۳ ء بروز جمعرات، بعد نمازِ مغرب، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی آنچہ در کونین ز اشیا آنچہ ہست وانما جاں را بہرحالت کہ ہست اے خدا! دنیا میں جتنی چیزیں ہیں مجھے وہی دکھائیے جو ان کی اصل حالت ہے یعنی اشیاء کی ماہیت مجھے دکھائیے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کچھ ہوں اور نظر کچھ اور آئیں جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے ؎ ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا مولانا کی مراد یہ ہے کہ اے اللہ! ہماری شامتِ اعمال سے ہمیں تقلیبِ ابصار میں مبتلا نہ کیجیے کہ حق باطل اور باطل حق نظر آنے لگے، حسنات سیئات اور سیئات حسنات معلوم ہونے لگیں، بلکہ اپنے کرم سے ہرچیز کو اس کی اصلی شکل میں دکھائیے تاکہ حق، حق نظر آئے اور باطل باطل دکھائی دے اور اس طرح حق کی اتباع اور باطل سے اجتناب آسان ہوجائے۔ آبِ خوش را صورتِ آتش مدہ اندر آتش صورتِ آبی منہ ارشاد فرمایا کہ مولانا رُومی اللہ تعالیٰ کے حضور میں تقلیبِ ابصار کے عذاب سے پناہ مانگ رہے ہیں کہ اے اللہ! پانی کو ہمیں آگ کی صورت میں نہ دکھائیے یعنی حسنات کو غیر حسنات اور حق کو باطل نہ دکھائیے اورآگ کو ہمیں پانی نہ دکھائیے یعنی ایسا نہ ہو کہ ہماری شامتِ عمل سے سیئات ہم کو حسنات اورباطل ہم کو حق نظر آنے لگے۔ تکبر وخود بینی اور گناہوں پرمسلسل اصرار کی نحوست کی وجہ سے قلب کی بصیرت فاسد ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بصارت میں فساد آجاتا ہے اور ایسے شخص کو حق