فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۱۶؍ذوقعدہ ۱۴۱۳ ھ مطابق ۸؍مئی ۱۹۹۳ ء بروز ہفتہ ،بعد نمازِمغرب ،بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی از شرابِ قہر چوں مستی دہی نیست ہا را صورتِ ہستی دہی ارشاد فرمایا کہمولانا رُومی اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! مسلسل نافرمانی وسرکشی اور گناہوں کے سبب آپ جس سے انتقام لینا چاہتے ہیں اس کو اپنے قہر کی شراب پلادیتے ہیں یعنی اس کی عقل پرعذاب نازل فرمادیتے ہیں، جس کی علامت یہ ہے کہ گناہوں میں اس کو بہت نشہ اور مستی محسوس ہوتی ہے اور اس کو اپنے انجام کی بھی پروا نہیں رہتی کہ یہ مستی موجبِ عذاب ہے اور ایسا شخص اپنی جان کے نفع ونقصان سے بے خبر ہو کر فَاَنْسٰھُمْ اَنْفُسَھُمْ کا مصداق ہوتا ہے اور شرابِ قہر کی مستی کا اثر یہ ہوتا ہے کہ دنیائے فانی اس کو نہایت حسین ، مہتم بالشان اور پائیدار نظر آتی ہے اور فانی صورتیں ، فانی لذتیں اور فانی مزے اس کو حاصلِ زندگی اورحاصلِ کائنات معلوم ہوتے ہیں جن پر اس کی مٹی مٹی ہو کر خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَ ہوجاتی ہے۔ تو بزن یا ربنا آبِ طہور تا شود ایں نارِ عالم جملہ نور اے ہمارے رب! اپنے آبِ رحمت کا ایک چھینٹا اس عالم پر ڈال دیجیے جو شہواتِ نفسانیہ کی آگ میں جل رہا ہے تاکہ شہوت کی یہ آگ نور میں تبدیل ہوجائے۔ یعنی اسبابِ قُرب سے مبدل ہوجائیں۔ گر تو خواہی آتش آبِ خوش شود ورنہ خواہی آب ہم آتش شود