فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
اے خدا! آپ جلال اور کمال میں غیر متناہی ہیں اور ہم کجی ، بُرائی اور گمراہی میں گویا غیرمتناہی ہیں، یعنی بُرائیوں میں کمال کی انتہا کو پہنچ گئے ہیں، جس طرح آپ اپنی جلالتِ شان اورعظمتوں میں بے انتہا بالاتر اور غیر متناہی مقام رکھتے ہیں، ایسے ہی ہم نالائقی میں کمال اور انتہا کی حدوں کو پار کر گئے ہیں۔ یعنی ہم انتہائی نالائق، ٹیڑھے ، کج رو اور بے حد گمراہی میں مبتلا ہیں۔ بندوں کی بدی اور گمراہی کو بے حد وغیر متناہی تعبیر کرنے سے مولانا کی مراد مبالغہ فی الرذائل ہے، یعنی ہم لوگ بُرائی اور کجی میں انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں۔ بے حدی خویش بگمار اے کریم برکژی بے حدِ مشتے لئیم ارشاد فرمایا کہ گماشتن کے معنیٰ ہیں مقرر کرنا اوربگمار اس کا امر ہے یعنی مقرر کردیجیے۔ مولانا رُومی بارگاہِ کبریا میں عرض کرتے ہیں کہ جب ہم بُرائی میں انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں، لہٰذا اے کریم! اپنے جلال وکمال اورفضل ورحمت سے اپنے کرم کی غیر متناہی صفت کو ہماری اس کمینہ مشت خاک کی بے انتہا نالائقی وگمراہی وضلالت اور ٹیڑھے پن پر مقرر فرما دیجیے یعنی متوجہ فرمادیجیے۔یعنی جتنے ہم نالائق ہیں اتنا ہی اپنا کرم بقدر ہماری نالائقی کے ہم پر مبذول فرمادیجیے، اس کمینہ مشت خاک کے انتہائی کمینہ پن پر اپنے بے انتہا کرم کی بارش فرمادیجیے۔ إ إ إ إ