فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
کا گمان بھی نہیں ہوتا اور یہ وہی انعامات ہیں جو اے پروردگار! قرآنِ پاک میں آپ نے اہلِ تقویٰ کے لیے بیان فرمائے ہیں۔ اے اللہ! میں نے تمام گناہوں سے توبہ کرلی ہے آپ اپنے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کے صدقے میں میرے اُوپر بھی رحمت کے دروازے کھول دیجیے۔ در عدم ما مستحقاں کے بدیم کہ بریں جان و بریں دانش زدیم جب ہم پر عدم طاری تھا یعنی جب ہم موجود ہی نہ تھے تو کوئی ایسا عمل بھی نہیں کرسکتے تھے جس سے اے خدا! آپ کی عطا کے مستحق ہوجاتے، لیکن بدون استحقاق محض اپنے کرم سے آپ نے ہمیں اشرف المخلوقات کی رُوح عطا فرمائی اور ایسی عقل ودانش دی جو دین وایمان سے مشرف ہے ؎ مجھ پہ یہ لطفِ فراواں میں تو اس قابل نہ تھا درعدم مارا چہ استحقاق بود تاچنیں عقلے و جانے رو نمود جب ہم معدوم تھے تو ہمارا کیا استحقاق تھا کہ عقل وجان کی نعمت ہمیں دی جاتی، کیوں کہ معدوم سے عمل کا صدور بھی ناممکن ہے یعنی جب ہم نہیں تھے تو ہمارا کوئی عمل بھی نہ تھا جو آپ کی رحمت کو متوجہ کرتا، لہٰذا ہم آپ کی رحمت کے مستحق نہیں تھے۔ پس اے خدا! محض اپنے کرم سے بدون استحقاق آپ نے ہم پر رحمتوں کی بارش فرمادی کہ ہمیں وہ رُوح دی جو اشرف المخلوقات کے پیکر میں ہے اور وہ عقل وفہم دی جو ایمان سے مشرف ہے۔ اے بکردہ یارہراغیار را اے بدادہ خلعتِ گل خار را اے وہ ذات پاک جو اغیار کو یار بناتی ہے یعنی کفار کو دولتِ ایمان عطا فرما کر اپنا دوست اور پیارا بناتی ہے گویا کانٹوں کو خلعت گل عطا کرتی ہے۔