فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
اے اللہ! آپ کی یہ عطائیں اور الطاف وانعامات اتنے بے حد وبے شمار ہیں کہ احاطہ تعداد وشمار میں نہیں آسکتے، کیوں کہ آپ نے خود فرمادیا: وَ اِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَۃَ اللہِ لَا تُحۡصُوۡہَا ؕ؎ اگر تم ہماری نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے، اس لیے آپ کے ان بے شماراحسانات کے بیان سے قاصر ہونے کی وجہ سے میں مثل گونگے کے حیراں وشرمندہ ہوں۔ چوں کہ در خلاقیم تنہا توئی کارِ رزاقیم ہم کن مستوی اے اللہ!چوں کہ ہماری تخلیق میں کوئی آپ کا شریک نہیں، آپ ہمارے تنہا خالق ہیں ، پس غیب سے ہماری روزی کا انتظام آپ تنہا درست فرمادیں اور ہمیں کسی کا محتاج نہ کیجیے کہ آپ ہی ہمارے خالق ہیں، آپ ہی ہمارے رازق ہیں۔ کرد گارا توبہ کردم زیں شتاب چوں تو دربستی تو کن ہم فتحِ باب اے پروردگار! میں جلدی سے توبہ کرتا ہو ں، کیوں کہ میری شامتِ اعمال سے جب آپ نے دروازہ بند کیا ہے تو آپ ہی اپنی رحمت سے کھول بھی دیجیے، کیوں کہ آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت نے غایتِ کرم سے تائبین کو متقین کے درجے میں شامل فرمادیا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : مَنْ لَّزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضَیْقٍ مَّخْرَجًاوَّمِنْ کُلِّ ھَمٍٍّ فَرَجًا وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبُ ؎ جو استغفار کو لازم کرلے اللہ تعالیٰ اس کو ہرتنگی سے مخرج یعنی نکلنے کا راستہ عطا فرماتے ہیں اور ہر غم سے نجات دیتے ہیں اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس ------------------------------