فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
ہمارے اندر نہ آنے دیجیے، ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اعمال میں بالکل سست اور ٹھنڈے ہوجائیں اور بے عملی اورگمراہی کا شکار ہو کر خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَ ہوجائیں ۔ یہ عقیدۂ جبر اتنا گمراہ کُن ہے کہ انسان کو اعمال سے بے زار کردیتا ہے، کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ ہم تو مجبور محض ہیں، مسجد جب جائیں گے جب اللہ پاک بلائیں گے، لیکن اس سے کہو کہ روزی کمانے کے لیے بازار کیوں جاتے ہو؟ گھر پر پڑے رہو، جب اللہ میاں بلائیں تب جانا۔ اور کھانا کیوں ٹھونستے ہو؟ جب اللہ میاں کھلائیں کھالینا ۔ دین ہی کے کاموں میں مجبور ہو، ذرا دنیا کے کاموں میں بھی مجبور ہوجا ؤ ۔ اسی طرح بعض لوگ کہتے ہیں کہ چھوڑو نماز روزہ، اللہ بڑا غفور رحیم ہے، لیکن اللہ تو رزاق بھی ہے پھر دوکان کیوں کھولتے ہو؟ سارا دن گھر میں پڑے رہو رزق خود آجائے گا۔ وہاں تو بڑے چست ہو، یہ حیلہ بازیاں اور حیلہ سازیاں صرف دین ہی میں ہیں، دنیا کے کاموں میں کیوں حیلہ بازی نہیں کرتے ؎ اے کہ تو دنیا میں کتنا چست ہے دین میں لیکن تو کتنا سست ہے إ إ إ إ