فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
کہ آپ کے ارادے پر مراد کا ترتّب لازمی ہے، لہٰذا اے اللہ! اگر آپ ہمارے نیک بننے کا ارادہ فرمالیں تو ہمارا نیک اور متقی بن جانا لازم ہے اور اس کے خلاف ہونا محال ہے ۔ اگر نفس وشیطان اور دنیا بھر کی تمام گمراہ کن ایجنسیاں مل کر کسی کو بہکائیں اور گناہوں میں مبتلا کرکے برباد کرنا چاہیں تو اس شخص کو ہر گز برباد نہیں کرسکتے جس پر اللہ تعالیٰ کی حفاظت کا تالا لگ جائے۔ مولانا رُومی فرماتے ہیں کہ اگر تھانے والے صرف موم بتی لگا کر کسی تالے کو سر بمہر کردیں جو اتنی کمزور ہوتی ہے کہ ایک جھٹکا مارو تو کھل جائے، لیکن تھانے کی مہر دیکھ کر بڑے بڑے ڈاکو کانپتے ہیں تو اے اللہ! جس پر آپ کی حفاظت کا تالا ہو تو نفس وشیطان کی کیا مجال ہے کہ اس سے گناہ کراسکیں ۔ نفس بھی سمجھ جاتا ہے کہ اب میں گنا ہ نہیں کرسکتا، کیوں کہ آپ کی قدرتِ قاہرہ کا ڈنڈا اسے اپنے سر پر نظر آتا ہے۔ اگر گناہ کرنا بھی چاہے تو دل کو اس قدر بے چین کردیتے ہیں کہ گناہ کرنے کے خیال سے وہ لرزہ براندام ہوجاتا ہے ۔ اے اللہ! جس کو آپ اپنا بناتے ہیں اس کو گناہ سے مانوس نہیں ہونے دیتے، اس کے قلب کو گناہوں سے بے زار کردیتے ہیں اور وہ بھی سمجھ جاتا ہے کہ ؎ دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے اے اللہ! جس کو آپ اپنا بنائیں اور جس کی حفاظت کا ارادہ فرمالیں وہ خود چاہے بھی تو اپنے کو ضایع نہیں کرسکتا، گناہوں سے اپنا منہ کالا نہیں کرسکتا، کیوں کہ آپ نےاس کا منہ اُجالا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس لیے اے اللہ! ہم آپ سے آپ کا جذب مانگتے ہیں کہ آج تک کوئی مجذوب مُرتد اور مردود نہیں ہوا کیوں کہ اللہ نے جس کو کھینچ لیا وہ اللہ سے کیسے بھاگ سکتا ہے ۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کے دائرۂ جذب اور احاطۂ جذب سے نعوذ باللہ! فرار لازم آتا ہے اور اللہ کی قدرت کا عجز لازم آتا ہے جو محال اور ناممکن ہے۔ پس اے اللہ! آپ ہمیں چاہ لیجیے، کیوں کہ اگر آپ نہ چاہیں تو کوئی کچھ نہیں چاہ سکتا، اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ جو شخص مُرتد ہونے سے بچنا چاہے یعنی جو شخص چاہے کہ میرا خاتمہ ایمان پر ہو اور میں مرتد نہ ہوں اور خدا کے دین سے فرار اختیار نہ کروں اور ساری زندگی اللہ کی چوکھٹ پر قرار حاصل رہے اور نفس وشیطان کے چکر سے بچ جاؤں اور اگر غیر اللہ سے