فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
اشترے ام لاغر و ہم پشت ریش ز اختیار ہم چو پالاں شکلِ خویش ہم ایک لاغر کمزور اُونٹ کی طرح ہیں جس کی پیٹھ زخمی ہوچکی ہے اختیار کے پالان کی وجہ سے ۔ گھوڑے اور اُونٹ پر نمدہ بچھا کر ایک گدڑی ڈال دیتے ہیں اس کو پالان کہتے ہیں۔ مراد یہ ہے کہ اختیارِ خیر وشر کی کشمکش سے ہماری جان مجاہدہ کی وجہ سے مثل اُونٹ کی پیٹھ کے زخمی وپریشان ہوچکی ہے۔ ایں کژاوہ گہ شود ایں سو گراں آں کژاوہ گہہ شود آں سو کشاں ہمارے نفس کے اُونٹ کا کجاوہ جس میں دو طرف مال ہوتا ہے، کبھی ایک طرف کو گرتا ہے اورکبھی دوسری طرف کو جھک جاتا ہے، یعنی کبھی خیر کا پلڑا بھاری ہوجاتا ہے کبھی شر کا، اس لیے ہمارے نفس کا حال یہ ہے کہ گھڑی میں اولیاء گھڑی میں بھوت، کبھی ایک دم پکےّ ولی اللہ بن گئے اور کبھی ایک دم شیطان۔ بفگن از من حملِ ناہموار را تا بہ بینم روضۂ انوار را اے خدا! ہم پر خیر وشر کا بوجھ ناہموار ہورہا ہے، کبھی خیر کا غلبہ ہوتا ہے تو کبھی شر غالب ہوجاتاہے، لہٰذا اس ناہموار اور غیر متوازن بوجھ سے ہم کو نجات دے دیجیے یعنی استقامت ، توازن اور اعتدال عطا فرمائیے تاکہ اس استقامت اور آپ کے دین پر قائم رہنے کی برکت سے ہمیں انوارِ قربِ الہٰیہ کے باغ ہی باغ نظر آئیں جیسا کہ مولانا رُومی نے ایک دوسرے شعر میں فرمایا ہے ؎ گر ز صورت بگزری اے دوستاں گلستاں ست گلستاں ست گلستاں اے دوستو! اگر صورت پرستی سے تم باز آجاؤ تو تم کو اللہ کے قرب کے باغ ہی باغ نظر آئیں گے۔