فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
خدا کے سامنے حاضر کردینا۔ تو مطلب یہ ہوا کہ اے اللہ! توبہ کی تینوں قسموں تک رسائی دے دے اور ہم کو پاک کردے کیوں کہ توفیقِ توبہ آسمان سے آتی ہے۔ دلیل کیا ہے ؟ قرآن شریف کی یہ آیت ہے:ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوْبُوْا کہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ پر توجہ فرمائی تاکہ وہ توبہ کرلیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہتَابَ عَلَیْھِمْکی تفسیر فرماتے ہیں:اَیْ وَفَّقَھُمْ لِلتَّوْبَۃِ؎ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق دی کہ وہ توبہ کریں۔ معلوم ہوا کہ توفیق آسمان سے آتی ہے تب زمین والے توبہ کرکے ولی اللہ بنتے ہیں۔ اگر توفیق اپنے اختیار میں ہوتی تو ساری دنیا ولی اللہ ہوجاتی۔ توفیقِ توبہ انعامِ الٰہی ہے۔جس کو توفیقِ توبہ نہ ہو سمجھ لو کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عنایت سے محروم ہے۔ کیا کوئی باپ اپنے بیٹے کو گٹر میں گرا ہوا دیکھ سکتا ہے؟ لیکن اگر کوئی بیٹا گٹر میں گرا ہوا ہے اور باپ دیکھ بھی رہا ہے لیکن نہیں نکالتا تو یہ دلیل ہے کہ یہ شخص باپ کی نظر عنایت سے محروم ہے ۔ جو لوگ توبہ میں دیر کرتے ہیں تو سمجھ لواللہ تعالیٰ کی عنایت سے محروم ہیں۔ جس پر اللہ کی توجہ ، رحمت اور مہربانی ہوتی ہے ایک سیکنڈ بھی وہ توبہ میں دیر نہیں کرتا۔ وہ گناہ کی حالت میں رہتے ہوئے اطمینان سے نہیں رہتا،جلدی سے توبہ کرتا ہے کہ اے اللہ! مجھے معاف کردے، آپ کی ناخوشی کی راہوں سے میرے دل نے جو حرام خوشی امپورٹ کی میں ان حرام خوشیوں سے معافی چاہتا ہوں،کیوں کہ ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ انسان انبیاء کی طرح بالکل معصوم ہوجائے۔ کبھی نہ کبھی خطا ہوگی، بشریت سے مغلوب ہو کر کبھی سالک سے بھی لغزش ہوجائے گی اور باطن میں حرام مزہ در آمد کرلے گا، لیکن جس پر اللہ کا کرم ہوتا ہے وہ گناہ کو اوڑھنا بچھونا نہیں بناسکتا، فوراً بے چین ہو کر توبہ واستغفار کرے گا کہ اے خدا! میرے نفس نے آپ کو ناخوش کرکے جو حرام خوشی لی ہے اس سے معافی چاہتا ہوں۔ آپ مجھ کو معاف کردیجیے کیوں کہ آپ کی ناخوشی کی راہوں سے میری خوشیاں نامبارک اور قابلِ لعنت ہیں، منحوس اور غیر شریفانہ ہیں کہ اپنے پالنے والے محسن کو ناراض کرکے میں اپنا دل خوش کررہا ہوں۔ جو بیٹا اپنے باپ کو ناراض کرکے خوشیاں ------------------------------