فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
رہتا ہے ۔ ایک بدنظری کے مریض کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دوکان پر کام چھوڑ کر دوپہر کی چلچلاتی ہوئی دھوپ میں تقریباً ایک میل سائیکل سے جاتا تھا اور ریل کے زنانہ ڈبے میں عورتوں کو دیکھتا اور جب ریل گزر جاتی تو پھر آکر اپنے کام میں لگ جاتا ۔ یہ نفس بڑا ظالم ہے۔ جب تک اللہ کا کرم نہ ہو یہ پاک نہیں ہوسکتا۔ اسی کو مولانا رُومی فرماتے ہیں کہ اے اللہ! میرا ہاتھ ظاہری نجاست کو دھو سکتا ہے لیکن رُوح تک نہیں پہنچ سکتا کہ گناہوں کی نجاست کو دھو دے۔ رُوح کو تو آپ کا دستِ کرم ہی پاک کرسکتا ہے جو ہماری جانوں تک پہنچا ہوا ہے لہٰذا آپ ہمیں توفیقِ توبہ دے کر ہماری رُوح کو گناہوں کی نجاست سے پاک فرمادیجیے۔ مولانا رُومی نے جو مضمون بیان کیا یہی مضمون حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے وضو کے بعد کی مسنون دُعا اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْن؎ کی تشریح میں لکھا ہے کہ اے خدا! ہم نے وضو تو کرلیا اور اپنے ظاہری اعضا پاک کرلیے لیکن ہمارے ہاتھ دل تک نہیں پہنچ سکتے، ہم اپنے دل کو پاک نہیں کرسکتے ، دل کا وضو تیرے ہاتھ میں ہے لہٰذا ہمیں توفیقِ توبہ بھی دے دے تاکہ ہمارا دل بھی پاک ہوجائے اور ہم پاک صاف لوگوں میں ہوجائیں۔ شریعت نے جس وقت کی جودُعا بتائی ہے اس میں ایک خاص مناسبت اور جوڑ ہے۔ دیکھیے وضو میں اور اس دُعا میں کیسا جوڑ ہے کہ وضو کے پانی سے اپنے اعضائے بدن کو پاک کرنا تو میرے اختیار میں تھا لیکن دل کو پاک کرنا آپ کے اختیار میں ہے، لہٰذا توفیقِ توبہ دے کر آپ میرے دل کو پاک فرمادیجیے تاکہ میرا باطن بھی صالح ہوجائے اور میں آپ کے نیک بندوں میں شمار ہوجاؤں ۔ توبہ دل کا وضو ہے اور توبہ تین چیزوں کا نام ہے : ۱) اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ اِلَی الطَّاعَۃِ گناہ چھوڑ کر عبادت میں لگ جانا۔ ۲) اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَفْلَۃِ اِلَی الذِّکْرِ غفلت کی زندگی چھوڑ کر اللہ کو یاد کرنے لگنا۔ ۳) اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَیْبَۃِ اِلَی الْحُضُوْرِ؎ اللہ سے دل ذرا سا غائب ہوجائے تو پھر ------------------------------