ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
دُوسری یہ کہ بہت سے لوگ ہیں کہ معاصی کیے بغیر نہیں رہتے، تعیین کی صورت میں اگر باوجود معلوم ہونے کے معصیت کی جرأت کی جاتی تو یہ بات سخت اَندیشہ ناک تھی۔ تیسری یہ کہ تعیین کی صورت میں اگر کسی شخص سے وہ رات چھوٹ جاتی تو آئندہ راتوں میں اَفسردگی کی وجہ سے پھرکسی رات کا جاگنا بشاشت کے ساتھ نصیب نہ ہوتا اور اَب رمضان کی چند راتیں میسر ہوہی جاتی ہیں۔ چوتھی یہ کہ جتنی راتیں طلب میں خرچ ہوتی ہیں اُن سب کا مستقل ثواب علیحدہ ملتا ہے۔ پانچویں یہ کہ رمضان کی عبادت میں حق تعالیٰ جل شانہ ملائکہ پر تفاخر فرماتے ہیں، اِس صورت میں تفاخر کا موقع زیادہ ہے کہ باوجود معلوم نہ ہونے کے محض اِحتمال پر رات رات جاگتے ہیں اور عبادت میں مشغول رہتے ہیں ۔اور اِن کے علاوہ اور بھی مصالح ہوسکتی ہیں ممکن ہے کہ جھگڑے کہ وجہ سے اُس خاص رمضان المبارک میں تعیین بُھلا دی گئی ہو اور اُس کے بعد مصالح مذکورہ یا دیگر مصالح کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے تعیین چھوڑدی گئی ہو۔ (واللہ تعالیٰ اَعلم) رمضان کے آخری عشرہ میں اِعتکاف : عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ النَّبِیَّ ۖ کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَالْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتّٰی تَوَفَّاہُ اللّٰہُ ثُمَّ اعْتَکَفَ اَزوْاجُہ مِنْ بَعْدِہ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ حضور اَقدس ۖ رمضان کے آخری دس دِنوں میں اِعتکاف فرماتے تھے وفات ہونے تک آپ کا یہ معمول رہا۔ آپ ۖ کے بعد آپ ۖ کی بیویاں اِعتکاف کرتی تھیں۔ (مشکوة شریف ص ١٨٣ بحوالہ بخاری و مسلم) تشریح : رمضان المبارک کی ہر گھڑی اور منٹ و سیکنڈ کو غنیمت جاننا چاہیے جتنا ممکن ہو اِس ماہ میں نیک کام کرلو اور ثواب لوٹ لو پھر رمضان میں بھی آخری دس دِن کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ رمضان کے آخری دس دِن (جن کو عشرۂ اَخیرہ کہاجاتاہے) اِعتکاف بھی کیاجاتا ہے ۔حضور