ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
ممکن ہے وہ سویا ہو اہو ممکن ہے وہ نماز پڑھ رہا ہو نیت بندھی ہوئی ہو گھنٹی بجھتی رہے گی تشویش رہے گی تو اِس طرح نہ کرو۔ حضرت عمر کا تحقیق اور تثبُّت فرمانا : حضرت اَبو موسٰی رضی اللہ عنہ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بلوایا تھا کسی کام سے اور پھر مصروف ہوگئے کسی طرف ذہن مصروف ہو گیا،یہ آئے اِنہوں نے سلام کیا تین دفعہ سلام کیا جواب ہی نہیں دیاکیونکہ ذہن دُوسری طرف لگا ہوا تھالیکن بہت دفعہ ایسے ہوتا ہے کہ کان میں آواز پڑ جاتی ہے اور جب ذہن کو ذرا فرصت ملتی ہے دُوسری طرف سے تو ذہن میں آتا ہے کہ میرے کان میں یہ آواز پڑی تو تھی میں نے یہ سنا تو تھا بالکل اِسی طرح اُن کو بھی ذہن میں آیا کہ میں نے سنی تھی تو فرمایا اَلَمْ اَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللّٰہِ ابْنِ قَیْسٍ اُن کی آواز میں نے نہیں سنی تو کیا ایسے نہیں ہوا ؟ تو لوگوں نے کہا ہوا تھا، آئے تھے وہ چلے گئے، اُنہیں بلا لیا بلا کے پوچھا کہ بھئی آئے تھے تو ٹھہرے ہوتے یہ کیا کہ چلے گئے ! اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ ۖ نے تو یہی فرمایا ہے کہ تین دفعہ سلام کرو اگر جواب آجائے تو ٹھیک ہے ورنہ واپس چلے جاؤ، قرآنِ پاک میں بھی آیا ہے (اِنْ قِیْلَ لَکُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا) اگر یہ کہا جائے گھر والا کہتا ہے کہ میںاِس وقت نہیں مل سکتا تو واپس چلے جاؤ کیونکہ تمہیں کیا پتہ کہ وہ کتنا تھکا ہوا ہے یا کیا کیفیت اُس پر گزر رہی ہے، اُس کو معذوری پر محمول کرو سچ مچ کہ وہ واقعی معذور ہوگا اِس لیے ایسی بات کی ہے تو چلے جاؤ ،برا نہ مانو کہ میری توہین ہوگئی یہ نہ کرو، یہ قرآنِ پاک میں آداب سکھائے گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میں نے تو نہیں سنا یعنی اُنہوں نے نہیں سنا تھا ،اُنہوںنے کہا اور کوئی ہے ایسا جس نے یہ تعلیم رسول اللہ ۖ کی سنی ہو ایسے آدمی کو لاؤ تلاش کر کے ،یہ آئے مسجد میں، پوچھا اَنصار سے تو اُنہوں نے کہا ہاں ہم نے سنی ہے اور یہ ہم میں سب سے چھوٹی عمر کے ہیں حضرت اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہ، اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہ اُن میںچھوٹی عمر کے تھے ویسے تو وہ بارہ غزوات میں رسول اللہ ۖ کے ساتھ رہے ہیں یعنی بارہ غزوات اُنہوں نے بالغ ہونے کے بعد