ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
کے لیے جگاتے تھے۔ بات یہ ہے کہ جسے آخرت کا خیال ہو، موت کے بعد کے حالات کا یقین ہو، اَجرو ثواب کے لینے کا لالچ ہو ،وہ کیوں نہ محنت اور کوشش سے عبادت میں لگے گا پھر جو اپنے لیے پسند کرے وہی اپنے اہل و عیال کے لیے بھی پسند کرنا چاہیے۔ حضو ر اَقدس ۖ خود راتوں کو نمازوں میں اِتنا قیام فرماتے تھے کہ قدم مبارک سوج جاتے تھے پھر رمضان کے اَندر خصوصًا اَخیر عشرہ میں اور زیادہ عبادت بڑھا دیتے تھے کیونکہ یہ مہینہ اور خاص کر اَخیر عشرہ آخرت کی کمائی کا خاص موقع ہے۔ آپ ۖ کی کوشش ہوتی تھی کہ گھر والے بھی عبادت میںلگیں لہٰذا اَخیر عشرہ کی راتوں میں اُن کو بھی جگاتے تھے۔ بہت سے لوگ خود تو بہت بڑی عبادت کر تے ہیں لیکن بال بچوں کی طرف سے غافل رہتے ہیں، یہ لوگ فرض نماز بھی نہیں پڑھتے اگر بال بچوں کوہمیشہ دین پر ڈالنے اور عبادت میں لگانے کی کوشش کی جاتی رہے اور اُن کو ہمیشہ فرائض کا پابند رکھا جائے تو رمضان میں نفلوں کے لیے اُٹھانے اور شب ِ قدر میں جگانے کی بھی ہمت ہو، جب بال بچوں کا ذہن دینی نہیں بنایا تو اُن کے سامنے شب بیداری کی بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں اللہ تعالیٰ سب کو اپنی محبت عطا فرمائے اور عبادت کی لگن اور ذکر کے ذوق سے نوازے۔ شب ِ قدر کی فضیلت : رمضان المبارک کا پورا مہینہ آخرت کی دولت کمانے کاہے پھر اِس ماہ میں اَخیر عشرہ اور بھی زیادہ محنت اور کوشش سے عبادت میں لگنے کا ہے۔ اِس عشرہ میں شب ِ قدر ہوتی ہے جو بڑی بابرکت رات ہے، قرآنِ مجید میں اِرشادفرمایا (لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْر مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ) یعنی شب ِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ ہزار مہینے کے ٨٣ سال اور چار مہینے ہوتے ہیں پھر شب ِ قدر کو ہزار مہینے کے برابر نہیں بتایا بلکہ ہزار مہینے سے بہتر بتایا،ہزار مہینے سے شب ِ قدر کس قدر بہتر ہے اِس کا علم اللہ ہی کو ہے مومن بندوں کے لیے شب ِقدر بہت ہی خیرو برکت کی چیز ہے۔ ایک رات جاگ کر عبادت کرلیں اور ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب پالیں، اِس سے بڑھ کر اور کیا چاہیے۔ اِسی لیے تو حدیث شریف میں