ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
حاصلِ مطالعہ ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) اِس میں اِختلاف ہے : آج کل لوگوں کا مزاج بن گیا ہے کہ ہربات میں اِختلاف کرتے ہیں چاہے واقع میں اِختلاف ہو یا نہ ہو اور چاہے اُنہیں اِس کا علم ہو یا نہ ہو ،بسا اَوقات اِختلاف کی بات کر کے اپنی جہالت کو چھپاتے ہیں جس کا نتیجہ فساد و بگاڑ کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ نے ایک طالب علم جنہوں نے صحیح طرح علم حاصل نہیں کیا تھا اور چاہتے تھے کہ عوام میں اُن کا بھرم قائم رہے اُن کی حکایت بیان فرمائی ہے جو نہایت سبق آموز ہے آپ بھی ملاحظہ فرمائیں، حضرت تھانوی فرماتے ہیں : ایک طالب علم تھا کتابیں پڑھ کر اپنے گھر چلا اُستاذ سے پوچھا کہ حضرت یہ تو آپ جانتے ہیں کہ مجھے آتا جاتا خاک بھی نہیں مگر وہاں لوگ عالم سمجھ کے مسائل پوچھیں گے تو کیا کروں گا؟ اُستاذ تھے بڑے ذہین اُنہوں نے کہا کہ ہر سوال کے جواب میں کہہ دیا کرنا کہ اِس میں اِختلاف ہے اور واقع میں کوئی مسئلہ مشکل سے ایسا ہوگا جس میں اِختلاف نہ ہو سوائے عقائد، تو حیدو رسالت وغیرہ کے، تو ہر بات کا یہی ایک جواب دے دینا کہ اِس میں اِختلاف ہے، اُنہوں نے ہر سوال کے جواب کے لیے یہ یاد کر لیا کہ اِس میں اِختلاف ہے، تھوڑے ہی دِنوں میں لوگوں میں اُن کی ہیبت بیٹھ گئی کہ بڑا عالمِ متبحر ہے، بڑا وسیع النظر ہے مگر فَوْقَ ذِیْ عِلْمٍ عَلِیْم ۔ کوئی صاحب پرکھ گئے کہ اِس نے سب کو بنا رکھا ہے، آکر کہا مولانا مجھے آپ سے کچھ پوچھنا ہے اُنہوں نے کہا فرمائیے ،کہاکہ لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ میں آپ کی کیا تحقیق ہے ؟ کہنے لگے اِس میں اِختلاف ہے، بس آپ کی قلعی کھل گئی۔