ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
اِعتقاد کی خرابی ہو جائے جیسے'' مرزائی''تو کافر قرار دیا جائے گا : اَلبتہ اِعتقاد ایسی چیز ہے کہ اُس کی وجہ سے کافر کہا جاتا ہے جیسے کہ مرزائی اَب لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ تو کہتے ہیں لیکن ایک نبی بھی مانتے ہیں ساتھ ساتھ ،غلام اَحمد قادیانی کو اُنہوں نے نبی مان لیا تو اُنہوں نے متواترات ِ دین کا اِنکار کردیا جو صدیق ِ اَکبر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ ۖ کے زمانے سے چلی آرہی ہے کہ جیسے مسیلمہ کذاب ہے اور اَسود ِ عنسی یا اور جس نے بھی دعوی کیا نبوت کاتو نہیں مانا گیا اُس وقت سے لے کر اور آج تک یہی صورت چلی آرہی ہے کہ آپ علیہ السلام کے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور نہ ضرورت ہے۔ تو اَب جو ایسے کرتے ہیں یا کہتے تو ہیں لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ لیکن عقیدہ کریدیں تو اَندر سے نکلے گا کفرتواُس کو تو کافر کہنا ہی پڑے گا کیونکہ یہ تو نہیں بتلایا رسو ل اللہ ۖ نے کہ مسلمان ہونے کے بعد کافر کوئی ہوتا ہی نہیں لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنے کے بعد کوئی کافر ہوتا ہی نہیں جو چاہے کرتا رہے ،یہ تو نہیں فرمایا بلکہ اِعتقاد کا صحیح ہونا اِس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے۔ اَب نماز بھی وہ پڑھتا ہے ٹھیک ہے چاہے تہجد بھی پڑھتا ہو لیکن اُس میں کفریہ عقیدہ موجود ہے تو ایسی صورت میں بہ مجبوری تکفیر کی جائے گی سمجھائیں گے، نہیں سمجھیں گے تاویلات کریں گے طرح طرح کی اور پھر اُسی پر جائیں گے توایسی صورت میں بہ مجبوری کافر ہی کہا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح عقائد پر قائم رکھے اِسلام پر قائم رکھے اور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ عطا فرمائے، آمین ۔اِختتامی دُعا.....................