ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
فرمایا : مَنْ حُرِمَھَا فَقَدْ حَرِمَ الْخَیْرَ کُلَّہ وَلَا یُحْرَمُ خَیْرَھَا اِلَّاکُلُّ مَحْرُوْمٍ۔ (ابن ماجہ) ''یعنی جو شخص شب ِ قدر سے محروم رہا (گویا) پوری بھلائی سے محروم ہوگیا اور شب ِ قدر کی خیر سے وہی محروم ہوتا ہے جو کامل محروم ہو۔'' مطلب یہ ہے کہ چند گھنٹے کی رات ہوتی ہے اُس میں عبادت کرلینے سے ہزار مہینے سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملتا ہے، چند گھنٹے بیدار رہ کر نفس کو سمجھا بجھا کر عبادت کرلیناکوئی ایسی قابل ذکر تکلیف نہیں جو برداشت سے باہر ہو، تکلیف ذراسی اور ثواب بہت بڑا، جیسے کوئی ایک نیا پیسہ تجارت میںلگادے اور بیس کروڑ روپے پالے، اُس شخص کو ایسے بڑے نفع کا موقع مِلا پھر اُس نے توجہ نہ کی تو اُس کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ پورا اور پکا محروم ہے۔ پہلی اُمتوں کی عمریں زیادہ ہوتی تھیں ،اِس اُمت کی عمر بہت سے بہت ٧٠، ٨٠ سال ہوتی ہے۔ اللہ پاک نے یہ اِحسان فرمایا کہ اُن کو شب ِ قدر عطا فرمادی اور ایک شب ِقدر کی عبادت کا درجہ ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ کردیا، محنت کم ہوئی وقت بھی کم لگا اور ثواب میں بڑی بڑی عمروں والی اُمتوں سے بڑھ گئے۔ اللہ تعالیٰ کا فضل و اِنعام ہے کہ اِس اُمت کو سب سے زیادہ نوازا۔ یہ کیسی نالائقی ہے کہ اللہ کی بہت زیادہ نوازش اور داد و دہش ہو اور ہم غفلت میں پڑے سویا کریں۔ رمضان کاکوئی لمحہ ضائع نہ ہونے دو خصوصًا آخری عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرو اور اِس میں بھی شب ِقدر میں جاگنے کی بہت زیادہ فکر کرو بچوں کو بھی ترغیب دو۔ شب ِ قدر کی دُعا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب پوچھا کہ یا رسول اللہ ۖ شب ِ قدر میں کیا دُعا کروں تو آپ ۖ نے یہ دُعا تعلیم فرمادی۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی ''اے اللہ اِس میں شک نہیں کہ آپ معاف کرنے والے ہیں، معاف کرنے