ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٧ اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) پانچواں سبق : تقویٰ اور پرہیز گاری تقو یٰ اور پرہیز گاری : تقوی اور پرہیزگاری کی تعلیم بھی اِسلام کی اُصولی اور بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ تقوی کا مطلب یہ ہے کہ آخرت کے حساب اور جزا اور سزا پر یقین رکھتے ہوئے اور اللہ کی پکڑ اور اُس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے تمام برے کاموں اور بری باتوں سے بچا جائے اور اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلا جائے یعنی جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے ہم پر فرض کی ہیں اور اپنے جن بندوں کے جو حق ہم پر لازم اور مقرر کیے ہیں اُن کو ہم اَدا کریں۔ اور جن کاموں اور باتوں کو حرام اور ناجائز کر دیا ہے ہم اُن سے بچیں اور اُن کے پاس بھی نہ جائیں اور اُس کے عذاب سے ڈرتے رہیں۔ قرآن و حدیث میں بڑی تاکید کے ساتھ اور بار بار اِس تقوی کی تعلیم دی گئی ہے، ہم صرف چند آیتیں اور حدیثیں یہاں درج کرتے ہیں سورۂ آلِ عمران میں اِرشاد ہے : ( یٰآاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْاللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلاَّ وَاَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ ) (سُورۂ آلِ عمران : ١٠٢) ''اے اِیمان والو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اُس سے ڈرنا چاہیے (اور آخری دم تک اِسی تقوی کے تحت اُس کی فرمانبرداری کرتے رہو) یہاں تک کہ اِسی فرمانبرداری کی حالت میں موت آئے۔'' اور سُورةُ التَّغَابُنْ میں فرمایا :