ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٢٨ سیرت خُلفا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین حضرت عثمان کی شہادت : حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت بلحاظ اپنی مظلومیت اور مصیبت کے اور بلحاظ اُن نتائج اور فتن کے جو اِس شہادت سے پیش آئے، اِس اُمت میں سب سے پہلی اور بے نظیر شہادت ہے۔ مسلمان باہم متحد اور متفق تھے اور سب کی متفقہ قوت کفر اور شعائرِ کفر کے فنا کرنے میں صرف ہورہی تھی اور برکاتِ نبوت موجود تھیں مگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا شہید ہونا تھا کہ وہ تمام برکات اِن سے لے لی گئیں اور باہم اِختلاف پیدا ہو گیا اور وہی تلوار جو کافروں کے قتل کے لیے تھی آپس میں چلنے لگی۔ اُس قوت سے آج تک پھر اَگلا سا اِتفاق اور اِتحاد مسلمانوں کو نصیب نہیں ہوا بلکہ روز بروز اِختلاف واِفتراق کا دائرہ وسیع ہی ہوتا گیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اُس شہادت کے نتائج رسولِ خدا ۖ نے پہلے ہی بیان فرمادیے تھے جن اَحادیث میں یہ پیشنگوئیاں ہیں وہ تواتر معنوی کی حدتک پہنچ گئی ہیں جن میں سے چند روایات حسب ِ ذیل ہیں : (١) عشرہ مبشرہ والی حدیث میں جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور حدیث کی دُوسری کتابوں میں بھی صاف منقول ہے کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی باری آئی تو آپ نے فرمایا کہ اُن کو خوشخبری جنت کی سناؤ اُس مصیبت پر جو اِن کو پہنچے گی۔ (٢) حضرت اِبن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے ایک فتنہ کا ذکر