ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
کیونکہ بدعت تو ہر جگہ ہے ،بدعت کی وجہ ہوتی ہے علم سے ناواقفیت ،مسائل سے ناواقفیت تو بدعت تو ہر جگہ ہے اور علم سے واقف کم ہیں ،ناواقف زیادہ ہیں تو بدعت زیادہ ہی ہوتی ہے اور بدعتی زیادہ ہی ہوتے ہیں ہر جگہ ،کوئی علاقہ اِس سے خالی نہیں تو میں نے کہا یہ نہیں ہے وہاں ؟ کہنے لگے بدعات تو ہیں لیکن سجدہ نہیں ہے ،کہنے لگے میں نے اپنی عمر میں صرف ایک جگہ اسکندریہ(مصر) یا اور اِسی طرف کہیں گئے تھے وہ بتلا رہے تھے کہ وہاں میں گیا وہاں میں نے ایک آدمی کو دیکھا اُس نے ایسے سجدہ کیا تو میں نے اُس کو بعد میں سمجھا یاکہ یہ تم نے کیا کیا پھر اُس نے اِس بات کو مان لیا توبہ کرلی کہ غلطی ہوگئی تو وہاں یہ چیز نہیں ہے۔تو یہ آگیا ہے یہاں حدیث شریف میں لَا تُخْرِجْہُ مِنَ الْاِسْلَامِ بِعَمَلٍ کسی بھی عمل کو دیکھو تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ اِسلام سے خارج ہو گیا تاوقتیکہ اُس سے بات نہ کر لو کہ اُس کا اِعتقاد کیا ہے اگر وہ بعینہ خدا سمجھ رہا ہے تو پھر تو بالکل کفر ہو گیا اور اگر وہ سمجھتا ہے کہ نہیں نہیں میں تو تعظیمًا کر رہا ہوں سجدہ، اَب سجدۂ تعظیمی کرنے والا کہلائے گا کہ ''شدید بدعتی '' ہے اور یہ کہلائے گا کہ فعلِ کفر کیا ہے اِس نے۔ ''کفر ''اور ''فعلِ کفر ''میں فرق ہے : اور'' کفر'' اور'' فعلِ کفر ''میں فرق کرنا تو بڑا ضروری ہے قرآنِ پاک میں بھی آگیا ( اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ)کوئی سوائے اُس کے کہ جو مجبور کیا گیا ہو اِکراہ کی شکل پیش آگئی ہو اُس وقت اگرکوئی برا کام ایسا کر لیتا ہے تو وہ اَلگ بات ہے ( وَقَلْبُہ مُطْمَئِن بِالْاِیْمَانِ ) دِل اُس کا اِیمان پر ہے دِل میں بالکل(شک و شبہ) نہیں اگر اُس سے پوچھو کہ بھئی تودو خدا مانتا ہے تو وہ کہے گا کبھی نہیں مانتا،اِن کو خدا کے برابر جانتا ہے، کہے گا نہیں ،خدا کا بندہ ہے ولی ہے پاکیزہ ہے وغیرہ ایسی باتیں کرے گا یا جو بھی کچھ کرتا ہے بہرحال اُس کی اِصلاح ہوجائے گی، وہ سن لیتا ہے بات، ٹھیک ہوجاتا ہے اِصلاح ہوجاتی ہے اُس کی ،وجہ اُس کی جہالت ہوتی ہے تو صحیح چیز بھی یہی ہے کہ اَلْکَفُّ عَمَّنْ قَالَ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ جو لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہہ لے اُس سے رُکا جائے لَا تُکَفِّرْہُ بِذَنْبٍ گناہ کی وجہ سے(اُن کو کافر) نہیں (ٹھہرائو)اور اِسی طرح عمل کی وجہ سے بھی نہیں۔