ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
( حضرت تھانوی کے پسندیدہ واقعات ص ١٧١ ) دریں چہ شک : ہم لوگوں کا حال یہ ہے کہ ہم کتنے ہی گنہگار کیوں نہ ہوں اور دُوسرے کے کتنے ہی حقوق ضائع کیوں نہ کر رکھے ہوں ہر حال میں مطمئن ہیں آخرت کی کوئی فکر نہیں وہاں کے محاسبہ کا کوئی ڈر نہیں بس ایک فقرہ یاد کر رکھا ہے کہ اللہ بڑا غفور الرحیم ہے، اِس میں تو کوئی شک نہیں کہ اللہ بڑے غفور الرحیم ہیں لیکن وہ جبار اور قہار بھی تو ہیں اُن کے غفور الرحیم ہونے سے یہ کہاں لازم آتا ہے کہ وہ گنہگار کے لیے سزا نہیں دیں گے اور ضرور سزا دیے بغیر معاف کردیں گے، اللہ تعالیٰ نے اِس کی تو کوئی گارنٹی نہیںدی، ہوسکتا ہے کہ وہ کسی بھی وقت کسی حرکت پر گرفت فرمادے اِس لیے ہر وقت اللہ تعالیٰ کے محاسبہ سے ڈرتے رہنا چاہیے اور صرف اِس آسرے پہ نہیں رہنا چاہیے کہ اللہ بڑا غفور الرحیم ہے ۔ایسا یہ نہ ہو کہ دُنیا میں اِس آسرے پر گناہ کرتے رہیں اور آخرت میں خسارا اُٹھانا پڑے، یاد رکھیں کہ اَعمال کے بغیر ''اللہ بڑا غفور الرحیم ہے'' رَٹتے رہنا بالکل ایسے ہے جیسے ''ایک شخص نے اپنے طوطے کو لفظ ِ ''دریں چہ شک'' (اِس کا مطلب ہے اِس میں کیا شک ہے ) سکھلادیا تھا اور وہ ہربات کے جواب میں یہی لفظ کہہ دیا کرتا تھا، مگر یہ لفظ ایسا ہے کہ اکثر باتوں کا جواب بھی بن جاتا ہے چنانچہ اُس شخص نے طوطے کو یہ لفظ یاد کروادیا اور برسرِ بازار لا کر دعوی کیا کہ مری طوطی فارسی بولتی ہے۔ ایک شخص نے اُس کا اِمتحان لیا کئی باتیں اُس سے کیں سب کے جواب میں اُس نے ''دریںچہ شک'' ہی کہا مگر اِن باتوں پر جواب چسپاں تھا اُس نے خوش ہو کر اُس کو خرید لیا اور گھر پر لایا اَب اُس سے اِدھر اُدھر کی باتیں کیں اُس نے سب کے جواب میں ''دریں چہ شک'' ہی کہا، چاہے جوڑ لگے یا نہ لگے، آخر میں اُس نے جھلا کر کہا اَفسوس میں نے تیرے خریدنے میں بڑی بے وقوفی کی، اُس نے اِس کے جواب میں بھی یہی کہا ''دریں چہ شک'' کہ اِس میں کیا شک ہے۔'' ( حضرت تھانوی کے پسندیدہ واقعات ص ٢٥١ ) ہمارا حال بھی ایسا ہی ہے بس ایک فقرہ یاد کررکھا ہے کہ اللہ بڑا غفور الرحیم ہے اور اِس کی بناء پر