ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں تورِشتہ بھی ہوا اور بہت بڑے صحابی ہیں اور بہت بہادر اَشْجَعُ النَّاسُ اکیلے ہی چلے جانا کہیں بھی چاہے ایک ہو دُشمن یا تعداد بہت ہو پرواہ ہی نہیں ہوتی تھی اِس طرح کی خدا نے اُن کو جرأت اور شجاعت عطافرمائی تھی، عشرہ مبشرہ میں ہیں وہ، مگر اُن کی روایات بہت تھوڑی ہیں اور اُن سے کہا گیا، کہنے لگے کہ میں ڈرتا ہوں کیونکہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا جو میرے بارے میں کوئی بات غلط کہے قصدًا فَلْیَتَبَوَّا مَقْعَدَہ مِنَ النَّارِ ١ تو اُسے چاہیے کہ اَپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے یہی روایت اُن سے چلی آرہی ہے اور بھی چند روایات ہیں بہت تھوڑی، سفر میں ساتھ رہتے تھے مسائل تو بتا دیتے تھے کہ ایسے نہ کرو ایسے کرو لیکن یہ کہنا کہ رسول اللہ ۖ نے یہ (لفظ)فرمایا ہے اِس طرح کر کے وہ نہیں فرماتے تھے تو بہت سے صحابہ کرام کی یہ عادت تھی صحابہ کے اَقوال بھی'' حدیث'' ہیں اور اُن کی دو قسمیں : اِس بناء پر صحابہ کرام کے قول لے لیے گئے کیونکہ اُنہوں نے حدیث نہیں بیان کی مسئلہ بیان کیا ہے تو وہ اُن کا فتوی ہو گیا اُن کا قول ہو گیا اُس کو بھی درجہ ''حدیث'' کا ہی دیا جاتا ہے اور وہ دو طرح کے ہیں۔ ایک تو ایسے کہ جو سمجھ میں آتے ہیں ۔ اور ایک ایسے کہ جن کا سمجھ سے کوئی تعلق نہیں وحی سے ہی تعلق ہے ۔ تو جو اَقوال ایسے ہیں صحابہ کرام کے کہ جن کا تعلق وحی سے ہی ہے تو یہی سمجھا جاتا ہے کہ وہ رسول اللہ ۖ کے اِرشادات ہی ہیں تو اُن کو کہتے ہیں کہ یہ مرفوع ہے حکماً یعنی گویا رسول اللہ ۖ ہی کا اِرشاد ہے اِنہوں نے اِحتیاطًا وہ کلمات نہیں اَدا کیے اَلبتہ فتوی دیا ہے۔ ہر کسی پر کفر کا فتوی ،یہ کافروں کی تعداد بڑھانا ہوا : تو اِسلام سے خارج کردینا کافر کہہ دینا یہ تو کافروں کی تعداد بڑھانا ہے یہ جو رواج ہوگیا ہے ذرا ذرا سی بات پر کافر کہہ دینا اور بہت ٹولے ایسے پیدا ہوگئے جو ذرا ذرا سی بات پر کافر کہہ دیتے ہیں، ١ بخاری شریف کتاب العلم رقم الحدیث ١١٠