ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
اَقدس ۖ ہر سال اِن دنوں کااِعتکاف فرماتے تھے اور آپ ۖ کی بیویاں بھی اِعتکاف کرتی تھیں ،آپ ۖ کی وفات کے بعد بھی آپ ۖ کی بیبیوں نے اِعتکاف کا اہتمام کیا جیساکہ اُوپر حدیث میں مذکور ہوا، یہ ہم بارہا لکھ چکے ہیں کہ زمانہ ٔ نبوت کی عورتیں نیکیاں کمانے کی دُھن میں پیچھے نہ رہتی تھیں۔ اِعتکاف میں بہت بڑا فائدہ ہے ا ِس میں اِنسان یکسو ہو کر اپنے اللہ سے لو لگائے رہتا ہے اور چونکہ رمضان کی آخری دس راتوں میں کوئی نہ کوئی رات شب ِ قدر بھی ہوتی ہے اِس لیے اِعتکاف کرنے والے کو عمومًا وہ بھی نصیب ہوجاتی ہے۔ مر د ایسی مسجد میں اِعتکاف کریں جس میں پانچوں وقت جماعت سے نماز ہوتی ہو اور عورتیں اپنے گھر کی مسجد میں اِعتکاف کریں، اپنے گھر میں جو جگہ نماز کے لیے مقرر کر رکھی ہو اُن کے لیے وہی مسجد ہے عورتیں اُسی میں اِعتکاف کریں۔ رمضان کی بیسویں تاریخ کاسورج چھپنے سے پہلے عید کا چاند نظر آنے تک اِعتکاف کی نیت سے عورتوں کو گھر کی مسجد میں اور مردوں کو پانچ وقتہ نماز باجماعت والی مسجد میں جم کر رہنے کو اِعتکاف کہتے ہیں۔جم کر رہنے کا مطلب یہ ہے کہ عید کا چاند نظر آنے تک مسجد ہی کی حد میں رہے اَلبتہ پیشاب پاخانہ کے لیے وہاں سے چلے جانا درست ہے،اِعتکاف کرے تو ہر وقت مسجد میں رہے، وہیں سوئے وہیں کھائے، قرآن پڑھے، نفلیں پڑھے ،تسبیحوں میں مشغول رہے، جہاں تک ممکن ہو راتوں کو جاگے اور عبادت کرے، خاص کر جن راتوں میں شب ِ قدر کی اُمید ہو اُن راتوں میں شب بیداری کااِہتمام کرے۔ مسئلہ : اِعتکاف میں میاں بیوی کے خاص تعلقات والے کام جائز نہیں ہیں، نہ رات میں نہ دِن میں۔ مسئلہ : یہ جو مشہور ہے کہ جو اِعتکاف میں ہو وہ کسی سے نہ بولے چالے، یہ غلط ہے بلکہ اِعتکاف میں بولنا چالنا ،اچھی باتیں کرنا، کسی کو نیک بات بتادینا اور برائی سے روک دینا، بال بچوں اور نوکروں و نوکرانیوں کو گھر کاکام کاج بتادینا ،یہ سب درست ہے اور عورت کے لیے اِس میں آسانی بھی