ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٤ اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) کفا ئت کا خیال : ب : حسن معاشرت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اُن میں رتبہ اور عزت وغیرہ میں یکسانیت پائی جائے، عموماً یہ دیکھا جاتا ہے کہ اگر زوجین ہم رُتبہ یا ماحول کے اِعتبار سے ہم آہنگ نہیں ہیں تو اُن میں اُنس ومحبت کا فقدان پایا جاتا ہے اِسی وجہ سے شریعت نے ''کفائت'' کا لحاظ کرنے کاحکم دیا ہے۔ یہ حکم اَولاد میں خاندانی خصوصیات اور اَخلاق وشمائل بر قرار رکھنے کا ذریعہ بھی ہے۔ آنحضرت نے اِرشاد فرمایا : کفو میں شادی بیاہ کرو اور اپنے نطفوں کو اُنہیں میں رکھو۔ (دارِقطنی ٤١٥٢) حضرت عمرص نے فرمایا : میں حسب نسب والی عورتوں کو صرف اُن کے ہم مثلوں میں شادی کرنے کا حکم دُوںگا اور اِس کے خلاف سے روکوں گا۔ ( دارِ قطنی ٤١٥٢) حضرت اِمام اَبوحنیفہ سے منقول ہے کہ کفو دینداری، عزت ومنصب اور مال میں دیکھا جائے، سفیان ثوری اور اِبن ِاَبی لیلیٰ بھی اِس قسم کے الفاظ اِرشاد فرماتے تھے (دارِ قطنی ٢ ٢١٦) اور کتب فقہ میں صراحت کی گئی ہے کہ کفائت میں صرف مرد کی جانب کا اِعتبار کیا جائے گا اور چھ اَسباب و وجوہات پیش نظر رکھی جائیں گی۔ (١) اِسلام (٢) آزادی (٣) دینداری (٤) حسب ونسب (٥) صنعت وحرفت (٦)مال ودولت۔(دُر مختار ٦٨٣) لیکن یہ واضح رہے کہ شریعت میں کفائت ایک اِنتظامی حکم ہے، اِس کا اَصل مقصد اور منشاء زوجین میں ہم آہنگی کے مواقع فراہم کرنا ہے، اِس میں ضرورت سے زیادہ شدت اور تعصب جیساکہ