ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
غیر مقلد محدث ''نواب صدیق خان'' لکھتے ہیں : '' اور یہ لوگ (یعنی اہلِ حدیث )اپنے دین میں وہی آزادگی برتتے ہیں جس کا اِشتہار بار بار اَنگریزی سرکار سے جاری ہوا ہے خصوصاً دربارِ دہلی میں جو سب درباروں کا سردار ہے جو رسائل و مسائل ردِّ تقلید و تقلید مذہب میں اَب تک تالیف ہوئے وہ شاہد ِعدل ہیں اِس بات پر کہ مدعی اِس طریقہ کے قید مذہب خاص سے آزادہیں اور جس قدر رسائل بجواب اِن مسائل کے مقلد انِ مذہب کی طرف سے لکھے گئے ہیں وہ سب بہ آوازِ بلند پکارتے ہیں کہ ہم (یعنی مقلدین ) مذہب خاص کے مقید و مقلد ہیں،ہم پر پیروی فلاں و ہما فرض و واجب ہے آزادگی سے کچھ واسطہ نہیں ،یہ آزادگی سرکار برٹش کو یا اُن کو جو اُس حکومت میں اِظہار اپنی آزادگی مذہب ِخاص کا کرتے ہیں مبارک رہے، اَب تامل کرنا چاہیے کہ دُشمن سرکار کا وہ ہو گا جو کسی قید (مذہب )میں اَسیر ہے یا وہ ہوگا جو آزادوفقیر ہے۔ '' (ترجمانِ وہابیہ ص ٣٢) دُوسری جگہ لکھتے ہیں : ''اگر کوئی بد خواہ و بد اَندیش سلطنت برٹش کا ہوگا تو وہی شخص ہو گا جو آزادگی مذہب کو ناپسند کرتا ہے اور ایک مذہب ِخاص پر جو باپ دادوں کے وقت سے چلا آتا ہے، جما ہوا ہے۔'' (ترجمانِ وہابیہ ص٥) بس اَنگریز نے جو مسلمانوں میں ذہنی آوارگی پیدا کی اور متواتر کتاب وسنت کی تحقیق کو باپ دادا کا دین کہہ کر چھڑا دیا ،یہ ہے فرقہ واریت کا اَصل سبب۔(جاری ہے)