ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
فرمایا اور حضرت عثمان کی طرف اِشارہ کر کے فرمایا کہ اُس فتنے میں ظلما قتل کیے جائیں گے۔ (ترمذی) (٣) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا کہ اے عثمان ! اللہ تم کو ایک قمیص پہنائے گا اگر لوگ اُس کو اُتانا چاہیں تو تم نہ اُتارنا۔ (ترمذی) (٤) حضرت کعب بن عجزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے ایک فتنے کا ذکر کر کے ایک نقاب پوش آدمی کی طرف اِشارہ کیا اور فرمایا یہ شخص اُس دِن ہدایت پر ہوگا، میں نے دیکھا تووہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے ،میں اِن کو رسول اللہ ۖ کے سامنے لے گیا کہ آپ ۖ نے اِن ہی کے متعلق فرمایا ہے تو آپ ۖ نے فرمایا : ہاں ۔ (اِبن ماجہ) (٥) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے فرمایا قسم اُس کی جس کے قبضے میں میری جان ہے قیامت نہ قائم ہوگی یہاں تک کہ تم اپنے اِمام کو قتل کرو گے اور آپس میں خونریزی کرو گے اور دُنیا کے وارث بدترین لوگ رہ جائیں گے۔ (ترمذی) (٦) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے فرمایا کہ اِسلام کی چکی ٣٥ سال کے بعد اپنی جگہ سے ہٹ جائے گی۔ (مستدرک حاکم) حضرت عثمان کی شہادت ٹھیک ٣٥ ھ میں ہوئی۔ (٧) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے فرمایا خدا کی تلوار میان میں رہے گی جب تک کہ عثمان زندہ ہیں اور جس وقت عثمان شہید کردیے جائیں گے وہ تلوار میان سے نکالی جائے گی اور پھر قیامت تک میان میں نہ جا سکے گی۔ (تایخ الخلفائ) اَلمختصر اِس مضمون کی روایات بہت ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ توایک طویل بیان کو چاہتا ہے مگر خلاصہ یہ ہے کہ آپ کی خلافت کے آخری دِنوں میں کچھ لوگوں کو آپ سے اِختلاف پیدا ہوا اور اِختلاف بڑھتے بڑھتے اِس حد تک پہنچا کہ بغاوت رُونما ہوئی اورباغیوں نے آپ کا محاصرہ کیا، آپ پر پانی بند کیا اور اِس طرح مظلومیت کے ساتھ آپ کو شہید کردیا۔