ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
ہندوستان، بر صغیر اہل اللہ کی سر زمین سمجھا جاتا ہے، بڑے بڑے اَولیاء ِکبار یہاں گزرے ہیں کسی نے فقہ کے میدان میں خدمت کی، کسی نے حدیث کے میدان میں کی، کسی نے تصنیف و تالیف میں، کسی نے تعلیم و تعلّم میں، لیکن حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ اور اُن کے اُستاذ حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ اِن حضرات کو جو ایک ممتاز مقام حاصل ہوا، اُس کی خاص وجہ کیا ہے ؟ اُس کی خاص وجہ یہ ہے کہ اَنگریز نے جب یہاں تسلط قائم کیا اور خلافت ختم ہوگئی تو اِس کے ساتھ ساتھ اُس نے تعلیمی تسلط بھی قائم کر لیا، تجارت پر بھی اپنا تسلط قائم کیا، معیشت پر بھی اپنا تسلط قائم کیا ، خاص طور پر تعلیم کے میدان میں اُس نے اپنا تسلط اِس اَنداز میں قائم کیا اور ایسے نظریات کا پرچار کیا اور اُن نظریات کے پرچار میں خود مسلمان اُس کے آلہ کار بنے ،وہ یہ کیا کہ '' مذہب اور سیاست اَلگ چیز ہے '' تعلیمی میدان میں اُس نے پر کشش چیزیں پیدا کیں، مسلمانوں کو اِقتصادی طور پر بدحال کر کے اپنے تعلیمی راستے کو مستقبل کے روشن ہونے کا ذریعہ قرار دیا جس کی وجہ سے خود بخود مسلمان جو کہ بہت زیادہ پستی میں مختلف وجوہ سے پڑ چکا تھا وہ اِس طرف کھینچتا چلا گیا، وہ ایک خاص اَنداز میں ذہن سازی کرتا چلا گیا اور وہ ذہن سازی اِتنی سر عت سے اور اِتنی قوت سے ہوئی کہ اُس نے مذہبی لوگوں کے ذہن کو بھی متاثرکیا، اِتنا متاثر کیا کہ وہ زہراُن کے دِل و دماغ میں اُتر گیا اور آج تک نکل نہیں سکا۔ آپ دیکھتے ہیں کسی مسجد میں کسی خطیب کی کسی اِمام کی خوبی نمازیوں کی نظر میں یہ ہوتی ہے کہ یہ بڑا بھلا مانس ہے کبھی سیاست پر بات نہیں کرتا، یہ صرف روزے کی بات کرتا ہے، یہ صرف نماز کی بات کرتا ہے، عبادت کی بات کرتا ہے، اِعتکاف کے فضائل بیان کرتا ہے،روزوں کی فضیلت بیان کرتا ہے، پاکی ناپاکی کے مسائل بتلا دیتا ہے۔ بے شک یہ اچھی باتیں ہیں، بری نہیں ہیں اِس میں اَجر و ثواب بھی بڑا ہے اِس میں بھی کوئی شک نہیں لیکن اِس کے اَندر ایک میٹھا زہر سرایت کیے ہوئے ہے ،جو ہے زہر لیکن اُسے زہر کوئی نہیں سمجھ رہا، یہی وجہ ہے کہ وہی خطیب جو آٹھ سال دس سال پندرہ سال سے