ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
( یٰقَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ مَالَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہ ھُوَ اَنْشَاَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاسْتَعْمَرَکُمْ فِیْھَا فَاسْتَغْفِرُوْہُ ثُمَّ تُوْبُوْآ اِلَیْہِ اِنَّ رَبیِّ قَرِیْب مُّجِیْب ) (سُورہ ھود : ٦١) ''اے قوم ! بندگی کرو اللہ کی ،کوئی حاکم نہیں تمہارا اُس کے سوا۔اُسی نے بنایا تم کو زمین سے اور بسایا تم کو اِس میں۔ سو گناہ بخشواؤ اُس سے اور رُجوع کرو اُس کی طرف ، تحقیق میرا رب نزدیک ہے قبول کرنے والا۔'' پیغمبر ِ خدا حضرت صالح علیہ السلام اپنی قوم کو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی طرف بلاتے رہے ۔ آپ کی قوم کے بعض ضعفاء آپ کی دعوت پر اِیمان لائے اور متکبر لوگ آپ سے دُور بھاگتے تھے اور مومنین سے کہتے تھے : ( اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَل مِّنْ رَّبِّہ ) (سُورة الاعراف : ٧٥) ''کیا تم کو یقین ہے صالح کو بھیجا ہے اُس کے رب نے۔'' یہ فقراء بڑے اِعتماد اور وثوق سے اُنہیں جواب دیتے : ( اِنَّابِمَآ اُرْسِلَ بِہ مُؤْمِنُوْنَ ) (سُورة الاعراف : ٧٥) ''ہم کو تو جو وہ لے کر آیا اُس پر یقین ہے۔'' کفار جواب دَر جواب میں کہتے : (اِنَّا بِالَّذِیْ اٰمَنْتُمْ بِہ کٰفِرُوْنَ) (سُورة الاعراف : ٧٦) ''جس پر تم کو یقین ہے ہم اُس کو نہیں مانتے۔'' پیغمبر خدا حضرت صالح علیہ السلام اُنہیں دعوت دیتے رہے اور فرماتے رہے : ( اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْل اَمِیْن o فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ o وَمَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ اِنْ اَجْرِیَ اِلاَّ عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o اَتُتْرَکُوْنَ فِیْ مَا ھٰھُنَآ اٰمِنِیْنَ o فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ