ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
''بندوں کے سارے نیک اَعمال کی جزاکا ایک قانون مقرر ہے اور ہر عمل کا ثواب اُسی مقررہ حساب سے دیا جائے گا لیکن روزہ اِس عام قانون سے مستثنیٰ ہے اِس کے متعلق اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے کہ بندہ روزے میں میرے لیے کھانا پینا اور اپنے نفس کی شہوت کو قربان کرتا ہے اِس لیے روزہ کی جزا بندا کو میں خود براہ ِ راست دُوں گا۔ '' ایک دُوسری حدیث میں ہے : ''جو شخص پورے اِیمان و یقین کے ساتھ اور اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے اور اُس سے ثواب لینے کے لیے رمضان کے روزے رکھے تو اُس کے پہلے سب گناہ معاف کردیے جائیں گے۔'' ایک اور حدیث میں ہے : ''روزہ دار کے لیے فرحت کے دو خاص موقعے ہیں ایک خاص فرحت اُس کو اِفطار کے وقت اِس دُنیا ہی میں حاصل ہوتی ہے اور دُوسری فرحت آخرت میں اللہ کے سامنے حاضری اور بارگاہ ِ اِلٰہی میں باریابی کے وقت حاصل ہوگی۔ '' ایک اور حدیث میں وارِد ہوا ہے کہ : ''روزہ دوزخ کی آگ سے بچانے والی ڈھال ہے اور ایک مضبوط قلعہ ہے (جو دوزخ کے عذاب سے روزہ دار کو محفوظ رکھے گا)۔'' ایک اور حدیث میں وارِد ہواہے کہ : ''روزہ دار کے لیے خود روزہ اللہ تعالیٰ سے سفارش کرے گا کہ میری وجہ سے اِس بندے نے دِن کا کھانا پینا اورخواہش ِ نفس کا پورا کرنا چھوڑا تھا (بس اِس کو بخش دیا جائے اور اِس کو پورا حق دیا جائے) تو اللہ تعالیٰ روزہ کی یہ سفارش قبول فرمالے گا۔''