ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
وقت بھی محمد ۖ کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رہی تھیں۔ میں نے جب یہ واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا کہ دُنیا میں کتنے لوگ ہوں گے جو مسلمانوں کی پہلی ریاست کی کمزور اِقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ہوں گے لیکن مسلمان آدھی دُنیا کے فاتح ہیں، یہ بات پوری دُنیا جانتی ہے لہٰذا میں نے فیصلہ کیا اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رہنے پڑے، پختہ مکانوں کے بجائے خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے تو بھی اسلحہ خریدیں گے، خود کو مضبوط ثابت کریں گے اور فاتح کا اِعزاز پائیں گے۔'' گولڈہ مائیر نے اِس حقیقت سے تو پردہ اُٹھایا مگر ساتھ ہی اِنٹرویو نگار سے درخواست کی اِسے ''آف دی ریکارڈ'' رکھا جائے اور شائع نہ کیا جائے۔ وجہ یہ تھی کہ مسلمانوں کے نبی کا نام لینے سے جہاں اُس کی قوم اُس کے خلاف ہو سکتی ہے، وہاں دُنیا میں مسلمانوں کے موقف کو تقویت ملے گی چنانچہ واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے نے یہ واقعہ حذف کردیا۔ وقت دھیرے دھیرے گزرتا رہا،یہاں تک کہ گولڈہ مائیر اِنتقال کر گئی اور وہ اِنٹر ویو نگار بھی عملی صحافت سے الگ ہو گیا۔ اِس دوران ایک اور نامہ نگار، اَمریکہ کے بیس بڑے نامہ نگاروں کے اِنٹر ویو لینے میں مصروف تھا اِس سلسلے میں وہ اِسی نامہ نگار کا اِنٹر ویو لینے جس نے واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے کی حیثیت سے گولڈہ مائیر کا اِنٹر ویو لیا تھا، اُس اِنٹر ویو میں اُس نے گولڈہ مائیر کا واقعہ بیان کردیا جو سیرتِ نبوی ۖ سے متعلق تھا اُس نے کہا اَب یہ واقعہ بیان کرنے میں اُسے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہو رہی ہے۔ گولڈہ مائیر کا اِنٹرویو کرنے والے نے مزید کہا : میں نے اِس واقعہ کے بعد جب تاریخ اِسلام کا مطالعہ کیا تو میں عرب بدوؤں کی جنگی حکمت ِعملیاں دیکھ کر حیران رہ گیا کیونکہ مجھے معلوم ہوا کہ وہ طارق بن زیاد جس نے جبر الٹر (جبل طارق) کے