ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
راستے اسپین فتح کیا تھا اُس کی فوج کے آدھے سے زیادہ مجاہدین کے پاس پورا لباس تک نہیں تھا وہ بہتر بہتر گھنٹے ایک چھا گل پانی اور سوکھی روٹی کے چند ٹکڑوں پر گزارا کرتے تھے۔ یہ وہ موقع تھا جب گولڈہ مائیر کا اِنٹر ویو نگار قائل ہو گیا کہ ''تاریخ فتوحات گنتی ہے،دستر خوان پر پڑے انڈے جیم اور مکھن نہیں۔'' گولڈہ مائیر کے اِنٹر ویو نگار کااپنا اِنٹر ویو جب کتابی شکل میں شائع ہوا تو دُنیا اِس ساری داستان سے آگاہ ہوئی۔ یہ حیرت انگیز واقعہ تاریخ کے دریچوں سے جھانک جھانک کر مسلمانانِ عالم کو جھنجھوڑ رہا ہے، بیداری کا درس دے رہا ہے ہمیں سمجھا رہا ہے کہ اُدھڑی عباؤں اور پھٹے جوتوں والے گلہ بان، چودہ سو برس قبل کس طرح جہاں بان بن گئے ؟ اُن کی ننگی تلوار نے کس طرح چار بر اعظم فتح کر لیے ؟ اگر پرشکوہ محلات، عالی شان باغات، رزق برق لباس، ریشم و کمخواب سے آراستہ و پیراستہ آرام گاہیں، سونے، چاندی، ہیرے اور جواہرات سے بھری تجوریاں، خوش ذائقہ کھانوں کے اَنبار، کھنکھناتے سکوں کی جھنکار ہمیں بچا سکتی تو تاتا ریوں کی ٹڈی دَل اَفواج بغداد کو روندتی ہوئی معتصم باللہ کے محل تک نہ پہنچتی۔ آہ ! وہ تاریخ اِسلام کا کتنا عبرتناک منظر تھا جب معتصم باللہ آہنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جگڑا ، چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا، کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اور خلیفہ کے سامنے سونے کی طشتریوں میں ہیرے اور جواہرات رکھ دیے۔ معتصم سے کہا '' جو سونا چاندی تم جمع کرتے تھے اُسے کھاؤ '' بغداد کا تاجداربے چار گی و بے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا، بولا میں سونا کیسے کھاؤں ؟ ہلاکو نے فورًا کہا : '' پھر تم نے یہ سونا چاندی جمع کیوں کیا تھا ؟ '' وہ مسلمان جسے اُس کا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کی ترغیب دیتا تھا کچھ جواب نہ دے سکا۔