ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
(خَالِدًافِیْھَا) کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ اگر حلال سمجھتے ہوئے کر رہا ہے کہ یہ جائز ہے تو کفر ہوگیا اور کفر ہو گیا تو جہنم ہے ۔ اور ایسا ہوتا ہے کہ آدمی معصیت کرتا ہے تو معصیت کی وجہ سے اُس کا دِل مسخ ہوجاتا ہے اور وہ معصیتوں ہی کی طرف لگا رہتا ہے توبہ کی توفیق اُس سے سلب ہوجاتی ہے معاذاللہ ! اللہ پناہ میں رکھے۔ تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ بالکل منع ہے کسی مسلمان کو مارنا (قَتْلُ النَّفْسِ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ) مسلمان بھی داخل ہیں غیر مسلم بھی داخل ہیں، یہ ذمی ہیں ہمارے یہاں رہتے ہیں اُن کو مارنا بھی جائز نہیں اور وہ بھی اگر حلال سمجھ کر مار تا ہے تو اُس کے بارے میں بھی یہ شک پڑ جائے گا کہ کہیں وہ بھی اِسی وعید کا مستحق نہ ہو جائے کیونکہ اِس میں اور طرح کے نقصانات ہیں وہ ذمی مسلمان اِسلام سے نفرت کرنے لگے گا اور اگر عدل ملے گا تو اِسلام سے محبت کرنے لگے گا۔ جزیہ واپس کردیا : حضرت اَبو عبیدہ اِبن جراح رضی اللہ عنہ جب شام میں جہاد کر رہے تھے تو وہاں اُن کو جنگی مصلحتوں سے پیچھے ہٹنا پڑا اور اِس کی خبر اُنہوں نے بھیج دی مدینہ منورہ فورًا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اُنہیں خبر پہنچی تو اُنہوں نے کہا کہ برا کیا کیوں پیچھے ہٹے کیوں پیچھے ہٹے اُنہوں نے باربار ..... اور وہ (پیامبر)باخبر تھا مکمل پورا نقشہ معلوم تھا اور وہ اُن کو وجوہات بتاتا رہا کہ وجہ یہ ہے کہ اُن کی طرف سے بہت بڑا حملہ ہونے والا تھا اور ہم اُس کا مقابلہ اِس طرح اِس میدان میں کر سکتے ہیں وہاں نہیں کرسکتے وہ پھر کہنے لگے مگر پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے اور اُنہوںنے ساتھ یہ بھی ذکر کیا کہ جن لوگوں سے ہم نے جزیہ وغیرہ لیا تھا وہ واپس کردیا کہ ہم تمہاری حفاظت نہیں کر سکتے تو تم یہ رکھ لو اور ہم پیچھے جا رہے ہیں تو وہ عوام جو تھی جن کی تائید کی بڑی ضرورت ہوتی ہے لڑائیوں میں وہ اِس چیز سے نالاں بہت رنجیدہ تھے کہ یہ لوگ پیچھے ہٹ گئے کیونکہ اِن کے معاملات سامنے آگئے تھے( جس کی وجہ سے مقامی کفار اِن سے بہت متاثر تھے) آپ نے بہت سنا ہوگا کہ رسول اللہ ۖ فیاضی فرماتے تھے اِتنا دیتے تھے اِتنا دیتے تھے اور کافروں کو بہت کچھ دیا ہے ۔اور جو نئے نئے مسلمان ہوتے تھے اُنہیں بہت کچھ دیا ہے، وہ اِس لیے کہ یہ جب لیں گے تو محبت ہوگی اور تعلق پیدا ہوگا تو پھر بات بھی سنیں گے ورنہ