ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
نہیں اِستعمال کیا اپنے آپ میں اپنی کوششوں سے کامیاب ہو گیا میں نے اُن سے کہا کہ یہ کوئی قانون ہے اُن سے اُس مکان میں بچے بھی پیدا ہوئے ہوں گے پلے ہوں گے جوان ہوئے ہوں گے جوان ہوکر چالیس سال ہو نے کو آگئے ہوں گے اُن کی بھی اولاد سمجھدار ہو چکی ہو گی جب آپ خالی کرا کر اُس میں رہیں گے وہ اُدھر سے گزریں گے تو اُن کے جذبات کیا ہوں گے اور چالیس سال وہ کیس ساتھ لڑتے رہے ہیںایک دُوسرے کے خلاف جذبات اُبھر تے رہے ہیں وہ دُشمنی وہ برائی دماغوں میں مستحکم ہوگئی ہوگی۔ میں نے کہا آپ اُن کے رشتہ دار ہیں بات کر سکتے ہیں کہنے لگا کہ ہاں کر سکتے ہیںمیں نے کہا اُن سے کریں بات وہ یہ قانون تو بدلیں اِس کے بجائے اِسلامی قانون لے آئیں ،بہت میں نے حوصلہ اَفزائی کی میں نے کہا ہم سارے اُن کے ساتھ ہیں ساری عمر وہ رہ لیں مگر یہ کام کر دیں یہ قانون بدل دیں اور لوگوں کے اِسلام کے ذریعے فیصلے جلدی ہوںاِنصاف جلدی پہنچے جیسے اِسلام نے حکم دیا۔ اِسلامی نظام میں عدل اور اِحتیاط، اِنصاف میں تاخیر ظلم کی پرورش ہے : اِنصاف میں تاخیر گو یا ظلم کو قائم رکھنا ہوگیا ظلم کی پرورش ہوگئی اور ظلم کی پرورش یہ حرام ہے اور اِنصاف جلدی سے جلدی پہنچانا یہ حکومت کا فرض ہے۔ تو اِسلامی نظام میں مثلاً قتل ِنفس میں ایک تو مارا ہی گیا اُن کا آدمی اَب اگر وہ(قاتل خاندان کے) لوگ متمول ہیں تو وہ کہیں گے ہمارے آدمی کے بجائے دیت لے لو لیکن اِس صورت میں تھوڑی سی مہلت دی جائے گی کہ اگر مقتول کے کچھ بچے نابالغ ہیں وارث تو وہ بھی ہیں باپ قتل ہو گیا ہے بچے باقی ہیں تو بچے تو وارِث ہیں چاہے بالغ ہوں چاہے نابالغ ہوں لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ بالغ ہونے کے بعد وہ اِسے معاف کردیں کہ چھوڑو کیا بدلہ لینا ہے۔ عظیم حوصلہ : حضرت زُبیر رضی اللہ عنہ کو جس آدمی نے شہید کیا تھا اور جو اُن کی شہادت میں شامل تھے یہ (اِن کے صاحبزادے)حضرت عبداللہ اِبن زُبیر رضی اللہ عنہ جب حاکم ہوئے ہیں اور تمام جگہ اِن کی حکومت پھیل گئی ہے ،بنو اُمیہ ختم ہوگئے تھے اُنہیں فلسطین میں اِنہوں نے ایک جگہ (محدود)کر دیا بس اور ساری دُنیا میں یزید کے بعد حکومت ختم ہوگئی بنو اُمیہ کی۔ اُن سے کسی نے کہا کہ یہ آدمی آپ کے والد