ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
بسم اللہ کی اہمیت ( حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب ،سابق مہتمم دارُالعلوم دیوبند ) بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم جتنے بھی اہم کام ہیں شریعت ِاِسلام نے اُن کے سلسلہ میں فرمایا ہے کہ بسم اللہ سے اِبتداء کی جائے جیسا کہ حدیث میں ہے : کُلُّ اَمْرٍ ذِیْ بَالٍ لَمْ یُبْدَأْ بِبِسْمِ اللّٰہِ تَعَالٰی فَھُوَ اَقْطَعُ۔ اور بعض روایات میں ہے کہ کُلُّ اَمْرٍ ذِیْ بَالٍ لَمْ یُبْدَأْ ببِِسْمِ اللّٰہِ تَعَالٰی فَھُو اَبْتَرُ۔ اور بعض میں یہ بھی ہے کہ کُلُّ اَمْرٍ ذِیْ بَالٍ لَمْ یُبْدَأْ بِبِسْمِ اللّٰہِ وَالصَّلٰوةِ عَلٰی النَّبِیِّ ۖ فَھُو اَبْتَرُ۔ یہ مختلف صیغے اَحادیث میں آتے ہیں، بعض نے اِس کا یہ مطلب سمجھا کہ ذ کراللہ سے اِبتداء ہونی چاہیے بسم اللہ الرحمن الرحیم ہو یا کوئی اور ذکر ہو غرض اللہ کے نام سے اِبتداء ہو تو وہ کام بابرکت ہوگا لیکن جب روایات میں بسم اللہ کی صراحت موجود ہو تو بسم اللہ کی تخصیص زیادہ اَولیٰ ہوگی۔ بات تو یہی ہے کہ کوئی اہم کام جو زندگی میں اہم سمجھا جاتا ہے وہ بسم اللہ کے بغیر نہ ہونا چاہیے۔ عملی صورت شریعت نے اِس کی مختلف پیش کی ہے مثلاً حدیث میں ہے کہ جس کھانے کی اِبتداء بِسْمِ اللّٰہِ سے کی جائے اور اُس کی اِنتہاء اَلْحَمْدُ للّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا پر ہو غُفِرَلَہ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ یعنی اُس کے پچھلے سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ بہرحال مغفرت کا وعدہ ہے بسم اللہ کی فضیلت کے لیے صرف یہی ایک حدیث بہت کافی ہے۔ کھانا کھانے، لباس پہننے کے وقت اِسی طرح ہر کام شروع کرنے کے وقت شریعت کا یہی حکم ہے کہ بسم اللہ پڑھ کر شروع کرو، اِس کے علاوہ اور بھی بہت سی دُوسری دُعائیں آئی ہیں جن کے پڑھنے کا حکم حدیث شریف میں آیا ہے مثلاً کوئی گھر سے باہر نکلے تو اُس کو حکم ہے کہ یہ دُعا پڑھے :