Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014

اكستان

33 - 64
عتقاد کے ساتھ پڑھ کے عمر بھر کا کافر اور مشرک بھی مومن اور مسلمان اور نجات کا مستحق ہوجاتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ اِس کلمہ میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور حضرت محمد مصطفی  ۖ  کی رسالت کا جو اِقرار ہے اُس کو اُس نے سمجھ کر مانا اور قبول کیا ہو، پس اگر کوئی شخص تو حید و رسالت کو بالکل بھی نہ سمجھا ہو اور بغیر معنی مطلب کے سمجھے اُس نے یہ کلمہ پڑھ لیا ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مومن اور مسلمان نہ ہوگا لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اِس کلمہ کے معنی اور مطلب کو سمجھیں۔ اِس کلمہ کے دو جز ہیں  : 
ہمارے کلمہ کا پہلا جز ہے  لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ  :
 اِس میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا اِقرار ہے اور اِس کا مطلب یہ ہے کہ  اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو عبادت اور بندگی کے لائق ہو۔بس اللہ تعالیٰ ہی کی ایک اکیلی ایسی ہستی ہے جو عبادت اور بندگی کے قابل ہے کیونکہ وہی ہمارا اور سب کا خالق اور مالک ہے، وہی پالنے والا اور روزی دینے والا ہے، وہی مارنے والا اور جِلانے والا ہے ،بیماری اور تندرستی، اَمیری اور غریبی اور ہر طرح کا بناؤ بگاڑ اور نفع اور نقصان صرف اُسی کے قبضہ ٔ قدرت میں ہے۔ اور اِس کے سوا زمین و آسمان میں جو ہستیاں ہیں خواہ اِنسان ہوں یا فرشتے سب اُس کے بندے اور اُس کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اُس کی تخلیق میں کوئی اُس کا شریک اور ساجھی نہیں ہے اور نہ ہی اُس کے حکموں میں  اُلٹ پلٹ کا کسی کو اِختیار ہے  اور نہ ہی اُس کے کاموں میں دخل دینے کی کسی کو مجال ہے لہٰذا بس وہی صرف وہی اِس لائق ہے کہ اُس کی عبادت کی جائے اور اُسی سے لو لگائی جائے اور مشکلوں اور مصیبتوں اور اپنی تمام حاجتوں میں گڑ گڑا کر اُسی سے دُعا اور اِلتجا کی جائے۔
 اور وہی حقیقی مالک الملک اور اَحکم الحاکمین ہے یعنی ساری دُنیا کا بادشاہ ہے اور سب حاکموں سے بالا تر اور بڑا حاکم ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اُس کے ہر حکم کو مانا جائے اور پوری وفاداری کے ساتھ اُس کے حکموں پر چلا جائے اور اُس کے حکم کے مقابلہ میں کسی دُوسرے کا کوئی حکم ہر گز نہ ماناجا ئے خواہ وہ کوئی ہو، یا حاکم ِ وقت ہو، اگرچہ اپنا باپ ہی ہو، یا برادری کا چوہدری ہو، یا کوئی پیارا دوست ہو، یا خود
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 اِستفتاء 4 2
4 ''اِعلامیہ'' اَمن ِعالم کانفرنس 8 2
5 درس حديث 10 1
6 قتل کی واردات اور اَنگریزی قانون کی خرابیاں : 11 5
7 اِسلامی نظام میں ہائی کورٹ پھر سپریم کورٹ ہوگی بس : 12 5
8 اِسلامی نظام میں عدل اور اِحتیاط، اِنصاف میں تاخیر ظلم کی پرورش ہے : 13 5
9 عظیم حوصلہ : 13 5
10 ''دِیت''کا فائدہ : 14 5
11 خون کا بدلہ خون اور اِس کا فائدہ : 15 5
12 والی ٔ سوات کا کارنامہ : 15 5
13 ویتنام سے امریکہ کا فرار : 16 5
14 جزیہ واپس کردیا : 17 5
15 اِسلام میں ٹیکس اِنتہائی کم لیا جاتا ہے : 18 5
16 مقالاتِ حامدیہ 20 1
17 بسم اللہ کی اہمیت 25 1
18 بسم اللہ الرحمن الرحیم کے فضائل : 27 17
19 اِسلام کی خوبی : 28 17
20 اللہ تعالیٰ کو تین ہزار ناموں سے یاد کرنا : 29 17
21 اِسلام کیا ہے ؟ 30 1
22 پہلا سبق : کلمہ طیبہ 32 21
23 ہمارے کلمہ کا پہلا جز ہے لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ : 33 21
24 قصص القرآن للاطفال 38 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 38 24
26 خلقت ِآدم علیہ السلام 40 24
27 تعلیم النسائ 46 1
28 تعلیم ِنسواں کی ضرورت : 46 27
29 مردوں کے مقابلہ میں لڑکیوں اور عورتوں کی تعلیم زیادہ ضروری ہے : 46 27
30 عورتوں کو علمِ دین پڑھانے کا فائدہ : 47 27
31 دینی تعلیم اور جدید تعلیم کا موازنہ : 47 27
32 دینی تعلیم نہ ہونے کا نقصان اور اَنجام : 48 27
33 تعلیمِ نسواں میں مفاسد کا شبہ اور اُس کا جواب : 48 27
34 عورتوں کو دینی تعلیم نہ دینا ظلم ہے : 50 27
35 حدیث طلب العلم : 50 27
36 عورتوں کو عربی درسِ نظامی کی تعلیم : 50 27
37 لڑکیوں کو حفظ ِقرآن کی تعلیم : 51 27
38 عورتوں کو کون سے علوم اور کتابیں پڑھائی جائیں : 51 27
39 اُصولی بات : 52 27
40 عورتوں کا کورس اور نصاب ِ تعلیم : 52 27
41 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 53 1
42 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 53 41
43 حضرت فاروقِ اعظم کے کلماتِ طیبات 53 41
44 بقیہ : تعلیم النسائ 57 27
45 حاصلِ مطالعہ 58 1
46 ایک سبق آموز واقعہ : 58 45
47 قبولیت ِدُعاء : 62 45
48 وفیات 62 1
49 اَخبار الجامعہ 63 1
50 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter