ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
خلقت ِآدم علیہ السلام پیارے بچو! اللہ تبارک و تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا اور فرشتوں کی مخلوق پیدا فرمائی جواللہ کی تسبیح و تحمید اور عبادت میں مصروف رہتی ہے(لَا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآأَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤمَرُوْنَ) ''وہ نافرمانی نہیں کرتے اللہ کی جو بات فرمائے اُن کو اور وہی کام کرتے ہیں جو اُن کو حکم ہو۔ '' پھر جنات کی ایک ناری مخلوق پیدافرمائی جس میں شریف و شریر اور مومن و کافر ہر قسم کے جنات ہیں۔ اِبلیس ملعون بھی اُس مخلوق کا ایک فرد ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ سب چیزیں چھ دنوں میں پیدا فرمائی ہیں جیسا کہ قرآنِ کریم میں بھی مذکور ہے لیکن اُن دِنوں کی مقدار کیا تھی ؟ اِس کا علم اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کو ہے۔ وہ دِن ہمارے دِنوں کی طرح چوبیس گھنٹوں کے نہیں تھے، ہمارا دِن تو چوبیس گھنٹوں کا اِس لیے ہوتا ہے کہ زمین چوبیس گھنٹوں میں سورج کے گرد اپنے مدار میں اپنے محور کا چکر پورا کرتی ہے لیکن حق تعالیٰ کا دِن ہو سکتا ہے ہمارے اِس حساب سے ہزاروں سال یا سینکڑوں صدیوں کا ہو ،اللہ تعالیٰ ہی بہتر جاننے والے ہیں۔ آسمان و زمین کی تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ نے عرش کو اپنی رحمتوں کی قرار گاہ مقرر فرمایا پھر کُل کائنات اُس کے سامنے جھک گئی اور ہر چیز اُس کے لیے سجدہ ریز ہوگئی پھر مشیت اِیزدی حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کی طرف متوجہ ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو مخاطب فرمایا۔ ( اِنِّیْ جَاعِل فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَة )(سورة البقرہ : ٣٠) ''میں بنانے والا ہوں زمین میں ایک نائب۔'' ملائکہ نے زمین پر نظر دوڑائی اور اللہ کی مخلوق کودیکھا جواُس نے حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے پیدا فرمائی تھیں کہ اُنہوں نے زمین میں فساد پھیلا رکھا ہے اور ایک دُوسرے کے قتل کے دَرپے ہیں جبکہ ملائکہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید میں مصروف رہتے ہیں چنانچہ اُنہوں نے اِس کی حکمت و حقیقت جاننے