ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
خون کا بدلہ خون اور اِس کا فائدہ : اور اگر خون کا بدلہ لے لیں تو پھر فائدہ یہ ہے کہ آئندہ کوئی ہمت ہی نہیں کرے گا مارنے کی اور یہ اُس وقت ہے کہ جب(فیصلہ) جلدی ہو، اگرجلدی نہ ہو تو پھر نہیں ہو سکتا پھر قتل نہیں رُکتا ،فورًا ہی اگر بدلہ لے لیا تو ٹھیک ہے تو پورے سر حد میں قتل بہت ہوئے ہیں اَب بھی ہوتے ہیں اَب تو یہاں بھی ہونے لگے اور بہت زیادہ ہونے لگے ہیں پہلے(یہ سلسلہ) وہاں تھا وہ مسلح رہتے ہیں اَب یہاں ہر ایک مسلح رہتا ہے بے حساب اسلحہ ہے اور طرح طرح کے ،جو وہاںہے وہ یہاںہے۔ والی ٔ سوات کا کارنامہ : یہ والی ٔ سوات کے دِل میں آیا کہ میں خود اپنے آپ یہاں قتل بند کرائوں اُس نے سخت حکم دے دیا کہ جہاں قتل ہو تمہاری ذمہ داری ہے فورًا پکڑو اُس آدمی کواور ٹیلیفون وہاں تھے تو اُس نے کہا کہ مجھے ٹیلیفون پر بتاؤ کہ پکڑ لیا ہے تو اِسی طرح ہوتا ہے کہ وہاں پکڑا تھانے میںاُس کو لے آئے اور والی کو فون کردیا کہ ہم نے پکڑ لیا ہے قاتل ہے یہ ! گواہیاں مل گئیں ؟ جی مل گئیں ! فلاں چیز ہو گئی ؟ جی ہوگئی ! تو اِس کو ماردو گولی ماردو ایسے مارو کہ میں بھی سنوں ٹیلیفون (کان سے)لگا رکھا تھا توگولی ماری اور اُس(قاتل) نے بھی آواز نکالی اُس نے کہا کہ مرگیا ؟ کہا مرگیا۔اور کچھ نہیں یہ قصاص کے علاوہ دیت وغیرہ یہ بھی اُس نے اُڑا دی بس فورًا پکڑو فورًا مارو ۔ اور یہ بھی اُس نے کہا کہ دونوں کو ساتھ دفن کرو اور اگر کہیں ایسے ہو گیا (کہ قاتل)پکڑا گیا، وقت پر آگیا ہاتھ تو پہلے اِسے دفن کرو بعد میں مقتول کو دفن کرو۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہاں قتل ہی ختم ہو گیا قتل تو کرتا ہی اِسی لیے ہے کہ(اُس کو خیال ہوتا ہے کہ) میں بچ جاؤں گا بچنے کے راستے اُسے نظر آتے ہیں اگر اُسے یہ نظر آئے کہ جیسے کنویں میں اِسے دھکا دُوں گا تو ساتھ ساتھ میں بھی ڈوبوں گا یہ نہیں ہے کہ اِسے ہی دھکا دے دُوں گا بس ،تو کنویں میں کبھی دھکا نہیں دے گاکیونکہ جانتا ہے کہ مجھے بھی ساتھ ہی جانا پڑے گا۔