ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
یہ قاعدہ کلیہ صحیح نہیں کہ ہر علم مفید ہے اور نہ ہر شخص میں ہر علم حاصل کرنے کا حوصلہ ہے جامعیت (یعنی تمام علوم منقول و معقول منطق فلسفہ وغیرہ) مردوں کا حوصلہ ہے عورتوں کو اُن کی ریس کرنا حوصلہ سے باہر بات کرناہے۔ اِس جامعیت کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جو صفات عورتوں میں ہونی چاہئیں وہ بھی باقی نہیں رہیں گی چنانچہ رات دِن اِس کا تجربہ ہوتا جاتا ہے۔(اَلتبلیغ وعظ کساء النساء ج ٧ ٦٧و٦٨) عورتوں کے لیے (بہتر یہ ہے کہ ) ضروری نصاب کے بعد اگر طبیعت میں قابلیت دیکھیں تو عربی کی طرف متوجہ کر دیں تاکہ قرآن و حدیث و فقہ اَصلی زبان میں سمجھنے کے قابل ہوجائیں اور قرآن کا خالی ترجمہ جو بعض لڑکیاں پڑھتی ہیں میرے خیال میں سمجھنے میں زیادہ غلطی کرتی ہیں اِس لیے اکثر کے لیے مناسب نہیں۔ (اِصلاحِ اِنقلاب ج ١ ص ٢٧٣) لڑکیوں کو حفظ ِقرآن کی تعلیم : لڑکا ہو یا لڑکی جب سیانے ہوجائیں اُن کو علم ِ دین پڑھائیں، قرآن شریف بڑی چیز ہے کسی حالت میں ترک نہ کرنا چاہیے، یہ خیال نہ کریں کہ وقت ضائع ہوگا اگر قرآن شریف پورا نہ ہو آدھا ہی ہو ،یہ بھی نہ ہوآ خر کی طرف ایک ہی منزل پڑھادی جائے اِس میں چھوٹی چھوٹی سورتیںنماز میں کام آئیں گی، ایک منزل پڑھانے میں کتنا وقت صرف ہوتا ہے۔ قرآن شریف کی یہ بھی برکت ہے کہ حافظ ِ قرآن کا دماغ دُوسرے علوم کے لیے ایسا مناسب ہوجاتا ہے کہ دُوسرے کا نہیں ہوتا، یہ رات دِن کا تجربہ ہے۔ (حقوق الزوجین ۔وعظ العاقلات الغافلات) عورتوں کو کون سے علوم اور کتابیں پڑھائی جائیں : میں کہتا ہوں کہ اُن کو مذہبی تعلیم دیجیے، فقہ پڑھائیے، تصوف پڑھائیے ،قرآن کا ترجمہ و تفسیر پڑھائیے جس سے اُن کی ظاہری وباطنی اِصلاح ہو۔ عورتوں کے لیے تو بس ایسی کتابیں مناسب ہیں جن سے خدا کا خوف ،جنت کی طمع اور شوق، دوزخ سے ڈراور خوف پیدا ہو۔ اِس کا اَثر عورتوں پر بہت اچھا ہوتا ہے اِس لیے میں پھر کہتا ہوں کہ عورتوں کو وہ تعلیم جس کو پرانی تعلیم کہا جاتا ہے بقدر ِکفایت ضرور دینا چاہیے وہ تعلیم اَخلاق کی اِصلاح کرنے والی ہے جس سے اُن کی آخرت اور دُنیا سب درست ہو جائے،