ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
بات سنتے ہی نہیں اچھی بات ہو،اچھی سے اچھی بات ہو اِس سے اچھی بات کیا ہوگی جو خدا نازل کر رہا ہے اُن کے لیے مگر وہ سنتے ہی نہیں اُن کا حال یہ تھا، تو رسول اللہ ۖ اُن کو نوازتے رہے۔ اِسی طرح یہاں ہوا کہ اَب یہ لوگ جب واپس آئے ہیں تو کفار اِن کے معاملات دیکھ چکے تھے تو اِن کا ہٹنااُنہیں پسند نہیں آیااور اُن کااِصرار تھا کہ نہ جائیں آپ ہی لوگ رہیں اور اِن کے لیے وہ دِل سے چاہتے تھے کہ یہی دوبارہ آئیں اور وہ نہ آئیں جو پہلے تھے۔ اِسلام میں ٹیکس اِنتہائی کم لیا جاتا ہے : اور ویسے تاریخ میں ہے وہ لوگ بہت خوش تھے مسلمانوں سے کیونکہ مسلمان تو لیتے ہیں تھوڑا سا جزیہ، ٹیکس اور اُن لوگوں نے اپنی حکومت چلانے کے لیے طرح طرح کے ٹیکسوں میں دبا رکھا تھا وہ ٹیکسوں کے بوجھ میں پبلک دبی ہوئی تھی کچھ نہیں کر سکتے تھے دائیں بائیں ہل نہیں سکتے تھے بندھے ہوئے تھے اور مسلمانوں نے بہت تھوڑا رکھا اور آزادی بھی دی ، بہت بڑا فائدہ اُنہیں حاصل ہوا اِ س وجہ سے وہ اِن کی واپسی سے ناخوش ہوئے۔ تو وہ جوفرستادہ تھے حضرت اَبو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے اُنہوں نے بتایا کہ اَمیر المومنین آپ یہ سمجھئے کہ اِتنے ٹکڑے ہیں اُن کے لشکروں کے بہت ٹکڑے اُس نے بتائے اور وہ صبح سے دوپہر کے قریب سے گزرنے شروع ہوئے فلاں اور فلاں جگہ تو ہمارے جو جاسوس ہیں وہ دیکھتے رہے اُن کو تو رات تک بھی ایک ٹکڑا نہیںپورا ہواتو ایسے ٹکڑے اُن کے لشکروں کے کئی ہیں اُنہوں نے گنتی بتائی کہ اِتنے ہیں تو اِس بنا پر ہم مجبور ہوئے کہ پیچھے رہیں۔ مگر میں تو صرف اِتنا اِن سے عرض کر رہا تھا کہ اِنصاف ہے ٹھیک ہے کہ اِس کی وجہ سے وہ مسلمان ہوتے ہیں اگر ذمیوں پر ظلم کریں گے مارنے لگیں گے تو اِسلام کی طرف آنے میں رُکاوٹ بنے گی تواِس لیے اُن کا مارنا بھی مسلمان کے مارنے ہی کے درجہ میں تھا اور اگرکوئی اُس کو ماردے گا تو پھر قصاصًا اُس مسلمان کو بھی قتل کر دیاجائے گا۔ اَب ذمی جب اِتنااِنصاف دیکھیں گے تو پھر اِسلام قبول کریں گے اور بہت واقعات ہیں ایسے کہ اُنہوں نے مسلمانوں کی عملی حالت دیکھ کر اِسلام قبول کیا ہے یہ جو اِنڈونیشاہے،ملائشیا ہے، ملایا ہے ،سماٹراہے،جاوا ہے اور تھائی لینڈ ہے سنگا پور ہے وہاں جتنے