ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
مؤقف تھا اِس خریداری کے بعد اِسرائیلی قوم کو برسوں تک دِن میں ایک وقت کھانے پر اِکتفاء کرنا پڑے گا۔ گولڈہ مائیر نے اَرکانِ کابینہ کا موقف سنا اور کہا : ''آپ کا خدشہ درست ہے لیکن اگر ہم جنگ جیت گئے اور ہم نے عربوں کو پسپائی پر مجبور کردیا تو تاریخ ہمیں فاتح قرار دے گی اور جب تاریخ کسی قوم کو فاتح قرار دیتی ہے تو وہ بھول جاتی ہے کہ جنگ کے دوران فاتح قوم نے کتنے انڈے کھائے تھے اور روزانہ کتنی بار کھانا کھایا تھا۔ اِس کے دستر خوان پر کتنے انڈے ،مکھن، جیم تھا یا نہیں اور اُن کے جوتوں میں کتنے سوراخ تھے یا اُن کی تلواروں کے نیام پھٹے پرانے تھے۔ گولڈہ مائیر کی دلیل میں وزن تھا لہٰذا اِسرائیلی کابینہ کو اِس سودے کی منظوری دینا پڑی۔ آنے والے وقت نے ثابت کردیا کہ گولڈہ مائیر کا اِقدام درست تھا اور پھر دُنیا نے دیکھا اُسی اسلحے اور جہازوں سے یہودی عربوں کے دروازوں پر دستک دے رہے تھے،جنگ ہوئی اور عرب ایک بوڑھی عورت سے شرمناک شکست کھا گئے۔ جنگ کے عرصہ بعد واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے نے گولڈہ مائیر کا اِنٹر ویو لیا اور سوال کیا : اَمریکی اسلحہ خریدنے کے لیے آپ کے ذہن میں جو دلیل تھی وہ فورًا آپ کے ذہن میں آئی تھی یا پہلے سے حکمت ِ عملی تیار کر رکھی تھی ؟ گولڈہ مائیر نے جواب دیا وہ چونکا دینے والا تھا ۔ وہ بولی میں نے اِستدلال اپنے دُشمنوں (مسلمانوں) کے نبی (محمد ۖ) سے لیا تھا، میں جب طالبہ تھی تو مذاہب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا۔ اُن ہی دِنوں میں نے محمد ۖ کی سوانح ِ حیات پڑھی ،اُس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا کہ جب محمد ۖ کا وصال ہوا تو اُن کے گھر میں اِتنی رقم نہیں تھی کہ چراغ جلانے کے لیے تیل خریدا جاسکے لہٰذا اُن کی اہلیہ (حضرت عائشہ صدیقہ) نے اُن کی زِرہ بکتر رہن رکھ کر تیل خریدا لیکن اُس