ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
عورتوں کو دینی تعلیم نہ دینا ظلم ہے : اَب تو حالت یہ ہے کہ گھر جا کر سب سے پہلے سوال یہ کرتے ہیں کہ کھانا پکایا یا نہیں ؟ اگر کھانا تیار ہوا اور نمک تیز ہوگیا تو اَب گھر والوں پر نزلہ اُتر رہا ہے۔ غرض آج کل مردوں کو نہ عورتوں کے دین کی فکر ہے، نہ دُنیا کی فکر ہے بس اپنی راحت کی فکر ہے۔ رات دِن عورتوں سے اپنی خدمت لیتے رہتے ہیں، کبھی چولہے کی اور کبھی کپڑا سینے کی، نہ اُن کے دین کی فکر، نہ دُنیا کی، نہ آرام کی، نہ راحت کی، اُن کو جاہل بنا رکھا ہے۔ یاد رکھو !یہ بڑا ظلم ہے جو تم نے عورتوں پر کر رکھا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ خود بھی کامل بنیں اور عورتوں کو بھی کامل بنائیں جس کا طریقہ اللہ تعالیٰ نے اِس آیت میں بیان فرمایا ہے کہ پہلے علم ِ دین حاصل کرو پھر عمل کا اہتمام کرو۔ (اَلتبلیغ وعظ الاستماع والاتباع ج ٤ ص ٢٣) حدیث طلب العلم : طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَة عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ دینی تعلیم کے واسطے زیادہ صریح تھی مگر اِس میں مُسْلِمَةٍ کی زیادتی ثابت نہیں بلکہ ناواقفوں نے اپنی طرف سے لفظ مُسْلِمَةٍ حدیث میں اِضافہ کر دیاہے، گومعنی صحیح ہے مگر لفظًا صحیح نہیں تو میں نے اِس مسئلہ میں عورتوں کی تعلیم کو عمومِ آیت سے مستنبط کرنا چاہا کیونکہ آیات واَحادیث کا عموم و خصوص دونوں حجت ہیں۔ (اَلتبلیغ ج ٤ ص ٢٧٦) عورتوں کو عربی درسِ نظامی کی تعلیم : میں عورتوں کی تعلیم کا مخالف نہیں مگر یہ کہتا ہوں کہ تم اُن کو مذہبی تعلیم دو اور زیادہ اہمیت ہو توعربی علوم کی تعلیم دو اور اِس کے لیے زیادہ ہمت کی قید اِس لیے ہے کہ عربی کے لیے زیادہ فہم اور زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔ (اَلتبلیغ ج ٤ ص ٢٢٦) دَر حقیقت بات یہی ہے کہ مرد تمام علوم کے جامع ہو سکتے ہیں عورتیں (عادةً) نہیں ہو سکتیں جامعیت کے لیے بڑے حوصلے کی ضرورت ہے جو عورتوں میں نہیں ہے مگر آج کل سب کو عقل کا ہیضہ ہو رہا ہے، آزادی کا زمانہ ہے ہر ایک خود مختار ہے چنانچہ عورتیں بھی کسی بات میں مردوں سے پیچھے رہنا نہیںچاہتیں ہر علم و فن کی تکمیل کرنا چاہتی ہیں تصنیفیں کرتی ہیں اَخبارات میں مضامین بھیجتی ہیں۔