ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
قسط : ٢٣ سیرت خُلفَا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حضرت فاروقِ اعظم کے کلماتِ طیبات : حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ کاکلام جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوجائے۔ اِزالة الخفاء میں جس قدر ذخیرہ آپ کے کلام کا ہے اگر اُسی کو علیحدہ کر کے یکجا کر لیا جائے تو نہج البلاغة ١ سے دس گنی حجم کی کتاب بن جائے اور پھر یہ فرق ہوجائے کہ نہج البلاغة کا اَکثر حصہ اِفتراء ہے اور اُس میں مذہبی تعلیمات بہت کم ہیں، اِدھر اُدھر کے قصے اور لوگوں کی شکایات بہت زیادہ ہیں اور اُس کی عبارت مشکل اور غریب الاستعمال ہے جو ایک ناصح اور معلم کی شان کے بالکل منافی ہے بخلاف اِس کے یہاں یہ بات نہیں ہے نہ کوئی قصہ ہے نہ کسی کی شکایت ہے خالص مذہبی تعلیم ہے اور عبارت اِس قدر سہل و سادہ ہے کہ ہر شخص بآسانی سمجھ سکتا ہے بالکل اَحادیث ِ نبویہ کا رنگ ہے۔ اِزالة الخفاء میں دو مستقل رسالے آپ کے اَقوال و آثار کے ہیں،ایک وہ جس میں مسائل ِ فقہیہ کا بیان ہے، کتاب الطہارت سے لے کر کتاب المیراث تک تمام اَبواب ِفقہ میں آپ کی تعلیمات کو جمع کردیا ہے اور دُوسرا رسالہ تصوف کے متعلق ہے۔ حضرت فارقِ اعظم نے مہمات ِتصوف اور معارف ِ سلوک کے متعلق جو تعلیم دی ہے وہ سب اِسی رسالہ میں ہے ، آیات ِ قرآنیہ کی تفسیر میں جو کچھ فرمایا ہے وہ علیحدہ ہے، اِس مقام پر اُن ہی متفرق کلمات میں سے چند بطورِ نمونہ کے نقل کیے جاتے ہیں : (١) اپنے تمام حکام کو یہ گشتی فرمان بھیجا کہ تمہارے کاموں میں سب سے زیادہ اہتمام کے ١ نہج البلاغہ شیعوں کی کتاب ہے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کلام اُنہوں نے جمع کیا ہے۔