ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
( سُبْحَانَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ ) ١ ''پاک ہے تو، ہم کو معلوم نہیں مگر جتنا تونے ہم کو سکھایا۔ بے شک توہی اَصل جانے والا حکمت والا ہے۔ '' پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا : ( یَآدَمُ اَنْبِئْھُمْ بِاَسْمَآئِھِمْ ) (سُورة البقرہ : ٣٣) ''اے آدم ! بتادے فرشتوں کو اِن چیزوں کے نام۔'' تو حضرت آدم علیہ السلام نے اِن چیزوں کے نام بتادیے جو اللہ نے فرشتوں کے سامنے پیش کی تھیں بلکہ اُن دیگر چیزوں کے نام بھی بتادیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتائے تھے اِس کے بعد اللہ نے حضرت حوا علیہما السلام کو پیدا فرمایا تاکہ حضرت آدم علیہ السلام کی اَنیس، جنت کی ساتھی اور آپ کی شریک ِ حیات کی حیثیت سے جنت میں رہ سکیں لیکن جنت میں حضرت آدم اور حضرت حوا علیہم السلام کو سخت تجربے سے گزرنا پڑا۔ اللہ نے آپ دونوں کو اِجازت دی تھی کہ جنت کی ہر چیز کے قریب جا کر ہر شے سے منتفع ہو سکتے ہیں اور تمام درختوں کے پھل کھا سکتے ہیں مگر ایک درخت سے اللہ نے یوں کہتے ہوئے آپ کو منع کیا۔ ( لَا تَقْرَبَا ھٰذِہِ الشَّجَرَةَ فَتَکُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ) (سُورة الاعراف : ١٩) ''پاس نہ جاؤ اِس درخت کے، پھر تم ہوجاؤ گے گنہگار۔ '' حضرت آدم علیہ السلام اور آپ کی زوجہ مکرمہ حضرت حوا علیہما السلام کے لیے یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اللہ کی نافرمانی اور اُس کے حکم کی خلاف ورزی کرتے بلکہ آپ دونوں کے دِلوں میں کبھی نافرمانی کا خیال تک نہیں آیا لیکن اِبلیس لعین اُس دِن سے آپ کی تاک میں تھا اور آپ کے خلاف دِل میں غصہ بھرے ہوئے تھا جس دِن سے اللہ تعالیٰ نے اُسے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کا حکم دیا تھا۔ ١ سُورة البقرہ : ٣٢