Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

81 - 627
(٢٢) و القیء ملء الفم ) 

جائیگا۔ کیونکہ ناپاکی ایسی جگہ نکل کرآ گئی جہاں غسل میں یا وضو میں دھونا فرض ہوتا ہے۔ انہیں مقامات کو  'موضع یلحقہ حکم التطھیر' کہتے ہیں ۔اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔عن ابن جریج قال : قلت لعطاء : أرأیت ان قلس رجل فبلغ صدرہ او حلقہ و لم یبلغ الفم ؟ قال فلا وضو ء علیہ ۔(مصنف عبد الرزاق ،باب الوضوء من  القیء و القلس ،ج اول ،ص١٣٦،نمبر ٥١٧)اس اثر میں ہے کہ قے جسم سے باہر آئے تب وضو ٹوٹے گا ۔
 اصول:  چوٹ لگی اور خون صرف ظاہر ہوا اپنی جگہ سے بہا اور کھسکا نہیں تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔اس لئے کہ صرف خون کا ظہور ہوا ہے۔خون ابھی بہا نہیں ہے۔بہتا ہوا خون ناپاک ہے اور وضو توڑتا ہے۔قرآن میں ہے ودما مسفوحا او لحم خنزیر فانہ رجس (آیت ١٤٥ ،سورة الانعام٦) اس لئے اگر زخم پرخون ظاہر ہو اہو لیکن اپنی جگہ سے کھسکا نہ ہو تو وضو نہیں ٹوٹیگا۔ ہاں اگر خون اتنا بہہ رہا تھا کہ اپنی جگہ سے کھسک سکتا تھا لیکن بار بار پونچھ دیا گیا جس کی وجہ سے خون نہ بہہ سکاتو وضو ٹوٹ جائے گا۔ کیونکہ بہنے اور کھسکنے کے قابل خون تھا ۔
 نوٹ :  اگر مسلسل خون بہہ رہا ہوکہ وضو کرکے نماز پڑھنے کا موقع نہ ملتا ہو اور اس حالت پر ایک دن اور ایک رات گزر گئے ہوں تو اب وہ معذور کے حکم میں ہے۔ اس لئے اب اس کا خون بہنے سے نماز کے وقت میں وضو نہیں ٹوٹے گا۔کیونکہ وہ معذور ہو گیا۔   
 ترجمہ :(٢٢)اور قے جب کہ منہ بھر کے ہو(تو وضو ٹوٹ جائے گا) ۔ 
 وجہ :  (١) جو قے منہ بھر کے ہو وہ پیٹ کے نچلے حصے سے آتی ہے جہاں غذا نجاست بن چکی ہوتی ہے۔ اور نجاست کا نکلنا ناقض وضو ہے اس لئے منہ بھر کے قے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ اور جو قے منہ بھر کر نہ ہو وہ پیٹ کے اوپر کے حصے سے آتی ہے جہاں غذا ابھی نجاست نہیں بنی ہوتی ہے اس لئے وہ پاک ہے ۔اس لئے منہ بھر کر قے نہ ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (٢) بعض حدیث میں ہے کہ وضو ٹوٹے گا اور بعض حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو قے ہوئی اور آپۖ نے وضو نہیں فرمایا تو یہ احادیث اسی پر محمول کی جائیںگی کہ جس میں وضو کیا وہ منہ بھر کر قے تھی اور جس میں وضو نہیں کیا وہ منہ بھر کر نہیں تھی (٣) حدیث یہ ہے عن ابی درداء رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ ۖ قاء فتوضأ فلقیت ثوبان فی مسجد دمشق فذکرت ذالک لہ فقال صدق انا صببت لہ وضوء ہ (ترمذی شریف، باب الوضوء من القی ء والرعاف ص ٢٥ نمبر ٨٧)(٤)  حدیث میں ہے ۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ  ۖ : من اصابہ قیء او رعاف او قلس او مذی فلینصرف ،فلیتوضأ ،ثم لیبن علی صلاتہ وھو فی ذالک لا یتکلم ۔(ابن ماجہ شریف ،باب ما جاء فی البناء علی الصلاة ،ص ١٧١ نمبر ١٢٢١ )اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قے سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter