(٢٢) و القیء ملء الفم )
جائیگا۔ کیونکہ ناپاکی ایسی جگہ نکل کرآ گئی جہاں غسل میں یا وضو میں دھونا فرض ہوتا ہے۔ انہیں مقامات کو 'موضع یلحقہ حکم التطھیر' کہتے ہیں ۔اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔عن ابن جریج قال : قلت لعطاء : أرأیت ان قلس رجل فبلغ صدرہ او حلقہ و لم یبلغ الفم ؟ قال فلا وضو ء علیہ ۔(مصنف عبد الرزاق ،باب الوضوء من القیء و القلس ،ج اول ،ص١٣٦،نمبر ٥١٧)اس اثر میں ہے کہ قے جسم سے باہر آئے تب وضو ٹوٹے گا ۔
اصول: چوٹ لگی اور خون صرف ظاہر ہوا اپنی جگہ سے بہا اور کھسکا نہیں تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔اس لئے کہ صرف خون کا ظہور ہوا ہے۔خون ابھی بہا نہیں ہے۔بہتا ہوا خون ناپاک ہے اور وضو توڑتا ہے۔قرآن میں ہے ودما مسفوحا او لحم خنزیر فانہ رجس (آیت ١٤٥ ،سورة الانعام٦) اس لئے اگر زخم پرخون ظاہر ہو اہو لیکن اپنی جگہ سے کھسکا نہ ہو تو وضو نہیں ٹوٹیگا۔ ہاں اگر خون اتنا بہہ رہا تھا کہ اپنی جگہ سے کھسک سکتا تھا لیکن بار بار پونچھ دیا گیا جس کی وجہ سے خون نہ بہہ سکاتو وضو ٹوٹ جائے گا۔ کیونکہ بہنے اور کھسکنے کے قابل خون تھا ۔
نوٹ : اگر مسلسل خون بہہ رہا ہوکہ وضو کرکے نماز پڑھنے کا موقع نہ ملتا ہو اور اس حالت پر ایک دن اور ایک رات گزر گئے ہوں تو اب وہ معذور کے حکم میں ہے۔ اس لئے اب اس کا خون بہنے سے نماز کے وقت میں وضو نہیں ٹوٹے گا۔کیونکہ وہ معذور ہو گیا۔
ترجمہ :(٢٢)اور قے جب کہ منہ بھر کے ہو(تو وضو ٹوٹ جائے گا) ۔
وجہ : (١) جو قے منہ بھر کے ہو وہ پیٹ کے نچلے حصے سے آتی ہے جہاں غذا نجاست بن چکی ہوتی ہے۔ اور نجاست کا نکلنا ناقض وضو ہے اس لئے منہ بھر کے قے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ اور جو قے منہ بھر کر نہ ہو وہ پیٹ کے اوپر کے حصے سے آتی ہے جہاں غذا ابھی نجاست نہیں بنی ہوتی ہے اس لئے وہ پاک ہے ۔اس لئے منہ بھر کر قے نہ ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (٢) بعض حدیث میں ہے کہ وضو ٹوٹے گا اور بعض حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو قے ہوئی اور آپۖ نے وضو نہیں فرمایا تو یہ احادیث اسی پر محمول کی جائیںگی کہ جس میں وضو کیا وہ منہ بھر کر قے تھی اور جس میں وضو نہیں کیا وہ منہ بھر کر نہیں تھی (٣) حدیث یہ ہے عن ابی درداء رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ ۖ قاء فتوضأ فلقیت ثوبان فی مسجد دمشق فذکرت ذالک لہ فقال صدق انا صببت لہ وضوء ہ (ترمذی شریف، باب الوضوء من القی ء والرعاف ص ٢٥ نمبر ٨٧)(٤) حدیث میں ہے ۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ : من اصابہ قیء او رعاف او قلس او مذی فلینصرف ،فلیتوضأ ،ثم لیبن علی صلاتہ وھو فی ذالک لا یتکلم ۔(ابن ماجہ شریف ،باب ما جاء فی البناء علی الصلاة ،ص ١٧١ نمبر ١٢٢١ )اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قے سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔