Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

415 - 627
 ١  لقولہ ںلابن مسعودحین علَّمہ التشہداذاقلت ہذااوفعلت ہٰذا فقد تمت صلاتک 
٢  علَّق التمام  بالفعل قرأ اولم یقرأ 

رفاعة بن رافع ان رسول اللہ ۖ بینما ھو جالس فی المسجد یوما ... فان کان کان معک قرآن فاقرء والا فاحمد اللہ وکبر ہ وھللہ ثم ارکع فاطمئن راکعا ثم اعتدل قائما ثم اسجد فاعتدل ساجدا ثم اجلس فاطمئن جالسا ثم قم فاذا فعلت ذلک فقد تمت صلوتک وان انتقضت منہ شیئا انتقضت من صلوتک ۔ (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی وصف الصلوة ص ٦٦ نمبر ٣٠٢) اس حدیث میں (١) قرأت (٢) رکوع (٣) سجدہ (٤)اور تشہد میں بیٹھنے کے لئے کہا گیا ہے۔پھر یہ بھی کہا کہ ان میں سے کسی چیز کی کمی رہ گئی تو تمہاری نماز میں کمی رہ گئی۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ قعدۂ اخیرہ میں کمی رہ گئی تو نما میں کمی رہ گئی تو نماز میں کمی رہ جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ قعدۂ اخیرہ تشہد کی مقدار فرض ہے(٣) ترمذی کے اسی باب میں حضرت ابو ہریرہ کی حدیث ہے جس کے اخیر میں یہ جملہ ہے  ثم ارفع حتی تطمئن جالسا وافعل ذلک فی صلوتک کلما ۔ (ترمذی شریف،باب ما جاء وصف الصلوة ص ٦٧ نمبر ٣٠٣) اس سے بھی معلوم ہوا کہ قعدۂ اخیرہ میں بیٹھنا فرض ہے (٤) آپۖ نے کوئی بھی نماز بغیر تشہد کی مقدار بیٹھے ہوئے پوری نہیں کی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تشہد کی مقدار بیٹھنا فرض ہے (٥) عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ قال اذا قضی الامام الصلوة وقعد فاحدث قبل ان یتکلم فقد تمت صلوتہ ومن کان خلفہ ممن اتم الصلوة(ابو داؤد شریف،باب الامام یحدث بعد ما یرفع رأسہ ص٩٨ نمبر ٦١٧) اس  حدیث میں ہے کہ بیٹھنے کے بعد حدث ہوا ہو تو نماز پوری ہو گئی ، جس سے معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھنا فرض ہے وہ کر لیا تو گویا کہ فرض پورا کر لیا اسلئے اسکے بعد حدث ہوا تو نماز پوری ہو گئی ۔ 
ترجمہ:  ١   حضور علیہ السلام جب حضرت عبد اللہ ابن مسعود   کو تشہد سکھا رہے تھے تو فرمایا کہ اس تشہد کو کہہ لوگے ، یا کر لوگے تو تمہاری نماز پوری ہو گئی۔
 تشریح :  (٦) عبد اللہ بن مسعود کی حدیث یہ ہے ۔ وان رسول اللہ ۖ اخذ بید عبد اللہ بن مسعود فعلمہ التشھد فی الصلوة فذکر مثل دعاء حدیث الاعمش اذا قلت ھذا اوقضیت ھذا فقد قضیت صلوتک ان شئت ان تقوم فقم وان شئت ان تقعد فاقعد ۔(ابو داؤد شریف ، باب التشہد ص ١٤٦ نمبر ٩٧٠)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھے گاتو نماز پوری ہوگی ورنہ نہیں۔
ترجمہ:  ٢   تشہد کے کرنے پر نماز کے پورے ہو نے کو معلق کیا ، چاہے تشہد پڑھے یا نہ پڑھے ۔ 
تشریح :  یہ جملہ ابو داود والی اس حدیث کی تشریح  ہے ۔  ( اذا قلت ھذا اوقضیت ھذا فقد قضیت صلوتک) اس  میں ہے کہ آپ تشہد کہہ لیں ، یا پوری کر لیں تو آپ کی نماز پوری ہو گئی ، تشہد کہے گا تو بیٹھ کر پوری کرے گا ، اسلئے اس حدیث کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter