١ لقولہ ںلابن مسعودحین علَّمہ التشہداذاقلت ہذااوفعلت ہٰذا فقد تمت صلاتک
٢ علَّق التمام بالفعل قرأ اولم یقرأ
رفاعة بن رافع ان رسول اللہ ۖ بینما ھو جالس فی المسجد یوما ... فان کان کان معک قرآن فاقرء والا فاحمد اللہ وکبر ہ وھللہ ثم ارکع فاطمئن راکعا ثم اعتدل قائما ثم اسجد فاعتدل ساجدا ثم اجلس فاطمئن جالسا ثم قم فاذا فعلت ذلک فقد تمت صلوتک وان انتقضت منہ شیئا انتقضت من صلوتک ۔ (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی وصف الصلوة ص ٦٦ نمبر ٣٠٢) اس حدیث میں (١) قرأت (٢) رکوع (٣) سجدہ (٤)اور تشہد میں بیٹھنے کے لئے کہا گیا ہے۔پھر یہ بھی کہا کہ ان میں سے کسی چیز کی کمی رہ گئی تو تمہاری نماز میں کمی رہ گئی۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ قعدۂ اخیرہ میں کمی رہ گئی تو نما میں کمی رہ گئی تو نماز میں کمی رہ جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ قعدۂ اخیرہ تشہد کی مقدار فرض ہے(٣) ترمذی کے اسی باب میں حضرت ابو ہریرہ کی حدیث ہے جس کے اخیر میں یہ جملہ ہے ثم ارفع حتی تطمئن جالسا وافعل ذلک فی صلوتک کلما ۔ (ترمذی شریف،باب ما جاء وصف الصلوة ص ٦٧ نمبر ٣٠٣) اس سے بھی معلوم ہوا کہ قعدۂ اخیرہ میں بیٹھنا فرض ہے (٤) آپۖ نے کوئی بھی نماز بغیر تشہد کی مقدار بیٹھے ہوئے پوری نہیں کی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تشہد کی مقدار بیٹھنا فرض ہے (٥) عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ قال اذا قضی الامام الصلوة وقعد فاحدث قبل ان یتکلم فقد تمت صلوتہ ومن کان خلفہ ممن اتم الصلوة(ابو داؤد شریف،باب الامام یحدث بعد ما یرفع رأسہ ص٩٨ نمبر ٦١٧) اس حدیث میں ہے کہ بیٹھنے کے بعد حدث ہوا ہو تو نماز پوری ہو گئی ، جس سے معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھنا فرض ہے وہ کر لیا تو گویا کہ فرض پورا کر لیا اسلئے اسکے بعد حدث ہوا تو نماز پوری ہو گئی ۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام جب حضرت عبد اللہ ابن مسعود کو تشہد سکھا رہے تھے تو فرمایا کہ اس تشہد کو کہہ لوگے ، یا کر لوگے تو تمہاری نماز پوری ہو گئی۔
تشریح : (٦) عبد اللہ بن مسعود کی حدیث یہ ہے ۔ وان رسول اللہ ۖ اخذ بید عبد اللہ بن مسعود فعلمہ التشھد فی الصلوة فذکر مثل دعاء حدیث الاعمش اذا قلت ھذا اوقضیت ھذا فقد قضیت صلوتک ان شئت ان تقوم فقم وان شئت ان تقعد فاقعد ۔(ابو داؤد شریف ، باب التشہد ص ١٤٦ نمبر ٩٧٠)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھے گاتو نماز پوری ہوگی ورنہ نہیں۔
ترجمہ: ٢ تشہد کے کرنے پر نماز کے پورے ہو نے کو معلق کیا ، چاہے تشہد پڑھے یا نہ پڑھے ۔
تشریح : یہ جملہ ابو داود والی اس حدیث کی تشریح ہے ۔ ( اذا قلت ھذا اوقضیت ھذا فقد قضیت صلوتک) اس میں ہے کہ آپ تشہد کہہ لیں ، یا پوری کر لیں تو آپ کی نماز پوری ہو گئی ، تشہد کہے گا تو بیٹھ کر پوری کرے گا ، اسلئے اس حدیث کے