١ لقولہ تعالیٰ خذوازینتکم عند کل مسجد ای مایواری عورتکم عند کل صلٰوة ٢ وقالں لا صلٰوة لحائض الا بخمار ای لبالغة (٢٣٣) وعورة الرجل ماتحت السّرّة الی الرکبة)
وجہ :آیت میں ہے یا بنی آدم خذ وازینکم عند کل مسجد۔( آیت ٣١ سورة الاعراف٧)اور حدیث میں ہے عائشة قال رسول اللہ ۖ لا تقبل صلوة حائض الا بخمار ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء لا تقبل صلوة المرأة الحائض الا بخمار ص ٨٦ نمبر ٣٧٧ابواب الصلوة ابو داؤد شریف ، باب المرأة تصلی بغیر خمار ص ١٠١ کتاب الصلوة نمبر ٦٤١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمازی کو ستر ڈھانکنا ضروری ہے۔
ترجمہ : ١ اللہ تعالی کا قول ، ہر نماز کے وقت میں زینت اختیار کرو ۔ یعنی نماز کے وقت اتنا کپڑا پہنو جو تمہاری ستر ڈھانک دے۔
تشریح : یا بنی آدم خذ وازینکم عند کل مسجد۔( آیت ٣١ سورة الاعراف٧) اس آیت کا ظاہری مطلب یہ ہے کہ مسجد کے وقت زینت اختیار کرو ۔ اسلئے اسکی تفسیر بتاتے ہیں کہ مسجد سے نماز مراد ہے ، کہ نماز کے وقت زینت اختیار کرو یعنی اتنا کپڑا پہنو جو ستر ڈھانک دے ۔
ترجمہ: ٢ اور حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ حائضہ ، یعنی بالغہ عورت کی نماز نہیں ہو تی مگر دوپٹے سے ۔
تشریح : اوپر کی حدیث یہ ہے ۔عن عائشة قالت:قال رسول اللہ ۖ :لا تقبل صلوة حائض الا بخمار ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء لا تقبل صلوة المرأة الحائض الا بخمار ص ٨٦ نمبر ٣٧٧ابواب الصلوة ابو داؤد شریف ، باب المرأة تصلی بغیر خمار ص ١٠١ کتاب الصلوة نمبر ٦٤١)یعنی آزاد عورت کا سر بھی عورت ہے اسلئے دوپٹہ اوڑھے گی تو نماز ہو گی ورنہ نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: (٢٣٣) مرد کا ستر ناف کے نیچے سے گھٹنے تک ہے۔
تشریح: گھٹنا ستر میں داخل ہے اور ناف ستر میں داخل نہیں ہے اس لئے نماز میں ناف کھل جائے تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔لیکن اگر گھٹنا کا چوتھائی کھل جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی ۔
وجہ : حدیث میں ہے کہ ناف ستر میں نہیں ہے اور گھٹنا ستر میں داخل ہے ۔ سمعت علیا یقول قال رسول اللہ ۖ الرکبة من العورة ۔ (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوة والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ج اول کتاب الصلوة ص ٢٣ نمبر ٨٧٨ ) (٢) عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ مرو صبیانکم بالصلوة فی سبع سنین واضربوھم علیھا فی عشر و فرقوا بینھم فی المضاجع واذا زوج احدکم خادمہ من عبدہ او اجیرہ فلا ینظرون الی شیء من عورتہ فان کل شیء اسفل من سرتہ الی رکبتہ من عورتہ۔ (سنن للبیھقی ، باب