(٢٠٩)ولا ترجیع فیہ ) ١ وہو ان یُرجّع فیرفع صوتہ بالشہادتین بعدما خفض بہما ٢ وقال الشافعی فیہ ذٰلک لحدیث ابی محذورة ان النبی علیہ السلام امرہ بالترجیع
، لا الہ الا اللہ۔ ( ابوداود شریف ، باب کیف الاذان ، ص ٧٨، نمبر ٤٩٩ ابن ماجہ شریف ،باب بدء الاذان ،ص ١٠٠ ، نمبر ٧٠٦) اس حدیث میں ہے کہ فرشتے نے آذان کے کلمات سکھلائے ، اور اس آذان میں ترجیع بھی نہیں ہے ۔
ترجمہ: (٢٠٩) اذان میں ترجیع نہیں ہے۔
ترجمہ : ١ ترجیع کا مطلب یہ ہے کہ دوبارہ شھادتین کہے ، اسکے بعد کہ اسکو آہستہ سے کہا ہو ۔
تشریح: ترجیع کا مطلب یہ ہے کہ اشھد ان لا الہ الا اللہ اور اشھد ان محمدا رسول اللہ کو دو دو مرتبہ آہستہ آہستہ کہے پھر ان دونوں کلمات کو دو دو مرتبہ زور زور سے کہے۔ تو ان دونوں کلمات کو دو بارہ لوٹانا ہے اس لئے اس کو ترجیع کہتے ہیں۔ حنفیہ کے نزدیک اذان میں ترجیع نہیں ہے۔
وجہ: (١) عبد اللہ بن زید جس نے فرشتے کو خواب میں اذان دیتے ہوئے دیکھا اور حضرت بلال کو اذان کے کلمات کی تلقین کی اس میں ترجیع نہیں ہے۔ حدیث یہ ہے ۔ حدثنی ابی عبد اللہ بن زید قال: لما امر رسول اللہ ۖ بالناقوس یعمل لیضرب بہ للناس لجمع الصلوة ، طاف بی ، و أنا نائم ، رجل یحمل ناقوسا ً فی یدہ ، فقلت : یا عبد اللہ ! أتبیع الناقوس ؟ قال : ما تصنع بہ ؟ فقلت : ندعو بہ الی الصلوة ، قال : افلا أدلک علی ما ھو خیر من ذالک؟ فقلت لہ بلی ، قال : فقال تقول : اللہ اکبر ، اللہ اکبر : اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اشھد ان لا الہ الا اللہ ، اشھد ان لا الہ الا اللہ ،اشھد ان محمدا رسول اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ ، حی علی الصلاة ، ، حی علی الصلاة ،حی علی الفلاح ،حی علی الفلاح ،اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، لا الہ الا اللہ۔ ( ابوداود شریف ، باب کیف الاذان ، ص ٧٨، نمبر ٤٩٩ ابن ماجہ شریف ،باب بدء الاذان ،ص ١٠٠ ، نمبر ٧٠٦) اس حدیث میں ہے کہ فرشتے نے آذان کے کلمات سکھلائے ، اور اس آذان میں ترجیع بھی نہیں ہے ۔
(٢)عن عبد اللہ بن زید قال کان اذان رسول اللہ ۖ شفعا شفعا فی الاذان والاقامة ۔(ترمذی شریف، باب ماجاء فی ان الاقامة مثنی مثنی ص ٤٨ نمبر ١٩٤ ابو داؤد شریف، باب کیف الاذان ص ٧٨ نمبر ٤٩٩) اس حدیث میں بھی ترجیع کا تذکرہ نہیں ہے اسلئے ترجیع نہیں ہے ۔
ترجمہ :٢ امام شافعی نے فرمایا کہ آذان میں ترجیع ہے حضرت ابو محذورہ کی حدیث کی بنا پر کہ نبی علیہ السلام نے انکو ترجیع کا حکم دیا ۔ حدیث یہ ہے ان ابا محذورة قال : خرجت فی نفر فکنا ببعض الطریق ، فأذن موء ذن رسول اللہ